طالبان نے صوبہ غزنی کے ایک ضلع پر قبضہ کر لیا، گورنر ہلاک
12 اپریل 2018خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے افغان صوبہ غزنی کے دارالحکومت کے قریب ہی واقع ضلع خواجہ عامری میں قبضہ کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق طالبان نے آج جمعرات 12 اپریل کو علی الصبح یہ حملہ کیا۔ ضلع خواجہ عامری صوبہ غزنی کا محفوظ ترین ضلع تصور کیا جاتا تھا۔
طالبان عسکریت پسندوں نے ضلعی گورنر علی دوست شمس سمیت ایک درجن سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا۔ غزنی کے نائب پولیس سربراہ رمضان علی محسنی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ضلعی گورنر کے محافظوں کے علاوہ، سات پولیس اہلکار اور حکومتی انٹیلیجنس کے پانچ اہلکار بھی شامل ہیں۔ محسنی کے بقول طالبان نے بعد ازاں ضلعی ہیڈکوارٹرز کو نذر آتش کر دیا۔
روئٹرز کے مطابق خواجہ عامری ضلع کے طالبان کے ہاتھوں میں چلے جانے سے طالبان کے زیر قبضہ علاقہ صوبائی درالحکومت غزنی کے قریبی علاقے تک پھیل گیا ہے۔ غزنی ڈیڑھ لاکھ کی آبادی پر مشتمل شہر ہے اور یہ افغان دارالحکومت کابل سے 150 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔
خانہ جنگی کے شکار ملک افغانستان میں ہر سال روایتی طور پر موسم بہار کے آغاز سے ہی طالبان کے حملوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ گرم موسم کے باعث برف پگھلنے کے سبب پہاڑی دروں اور راستوں کے کھلنا اور عسکریت پسندوں کی آمد و رفت کا آسان ہو جانا ہے۔ طالبان کی طرف سے عام طور پر نئے حملوں کا اعلان اپریل میں کیا جاتا ہے۔
طالبان نے واٹس ایپ کے ذریعے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد بیس بتائی ہے۔ افغان حکام نے بتایا ہے کہ اس دوران حالات پر قابو پا لیا گیا ہے۔