افغانستان: پوست کی کاشت اور منشیات کی تجارت پر پابندی
4 اپریل 2022پوست کی کاشت پر پابندی عائد کرنے کا یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب جنوبی افغانستان میں اس وقت پوست کی کاشت کا موسم ہے۔ طالبان کے ترجمان نے کہا کہ پوست کی کاشت کرنے والے کسانوں کو جیل بھیجا جاسکتا ہے اور ان کی فصلوں کو جلا دیا جائے گا۔
پوست کا استعمال ہیروئین کی تیاری میں کیا جاتا ہے۔ طالبان کی طرف سے جاری حکم نامے میں ہیروئن کے علاوہ حشیش اور شراب کی تجارت کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
افغانستان میں افیون کی معیشت
افغانستان پوست پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ حالیہ برسوں میں اس کی پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ افیون افغانستان میں روزگار اور آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ لاکھوں کسانوں کی زندگی کا انحصار پوست کی کاشت پر ہے۔
اگست 2021میں افغانستان پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ بین الاقوامی عطیہ ہندگان نے امداد دینا بند کردیا ہے۔ بین الاقوامی امداد نہ ملنے کی وجہ سے سرکاری اور پرائیوٹ سیکٹر میں بہت ساری ملازمتیں ختم ہوگئی ہیں۔
انسانی بہبود کے لیے سرگرم تنظیموں نے متنبہ کیا ہے کہ افغانستان کو بھوک کے بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ لوگوں کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ کھانے پینے کی چیزیں خرید سکیں۔
افغانستان کے میڈیا ادارے طلوع نیوز کے مطابق پوست کی کاشت پر پابندی عائد کیے جانے کے اعلان کے بعد نائب وزیر اعظم عبدالسلام حنفی نے بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے تجارت کے متبادل ذرائع تلاش کرنے میں کسانوں کی مدد کے لیے طالبان حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے منشیات اورجرائم پرنگاہ رکھنے والے ادارے کے مطابق افغانستان پوست فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ دنیا بھر میں پوست کی منشیات کا 80فیصد سے زیادہ افغانستان فراہم کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق افغانستان کو پوست سے تیار ہونے والی چیزوں سے سالانہ 1.8ارب ڈالر کی آمدن ہوتی ہے۔
طالبان نے سن 1994کے اواخر اور سن 1995کے اوائل میں افیون کی تجارت پر اسی طرح کی پابندی عائد کی تھی۔ لیکن سن 2001میں اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے یہ پابندیاں ختم کردی تھیں۔
ج ا/ ب ج (اے پی، ڈی پی اے)