طالبان پر شب خون اہم ترين ہتھيار: ہليری کلنٹن
17 نومبر 2010افغانستان ميں امريکی افواج کے کمانڈر جنرل ڈيوڈ پيٹريس افغان صدر حامد کرزئی پر اتنے برہم کبھی بھی نہيں تھے۔ وجہ يہ ہے صدر کرزئی نے امريکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ کو حال ہی ميں ايک انٹرويو ديا ہے، جس ميں انہوں نے نہ صرف زيادہ سے زيادہ امريکی فوجيوں کے افغانستان سے جلد انخلاء کا مطالبہ کيا ہے بلکہ اُنہوں نے جنرل پيٹريس کی حکمت عملی کے اہم ترين پہلو، يعنی طالبان کے کمانڈروں کے ٹھکانوں پر امريکی خصوصی کمانڈوز کے رات کے وقت کئے جانے والے حملوں پر بھی شديد تنقيد کی ہے۔
کرزئی نے واشنگٹن پوسٹ کے ذريعے امريکی حکومت اور جنرل پيٹريس سے اپيل کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ٹھکانوں پر شب خون ايک مستقل مسئلہ ہے اور يہ حملے اب بالآخر ختم کر ديے جانے چاہئيں۔
امريکی نشرياتی ادارے سی اين اين نے خبر دی ہے کہ جنرل پيٹريس صدر کرزئی کے مطالبے پر حيرت زدہ اور مايوس ہيں۔ اُن کا کہنا ہے کہ کرزئی اس طرح افغانستان ميں نيٹو کی پوری کارروائی کو کمزور بنا رہے ہيں کيونکہ شب کے دوران کئے جانے والے حملوں ميں دھماکہ خيز مادوں کے ذخائر اور طالبان کے کمانڈروں کو نشانہ بنايا جاتا ہے اور يہ نہايت کارگر ثابت ہو رہے ہيں۔
جنرل پيٹريس نے يہ بھی کہا کہ ان حملوں کے نتيجے ميں طالبان کے ہلاک اور گرفتار کئے جانے والے سرغنوں کی تعداد چھ گنا بڑھ گئی ہے۔ امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن نے بھی کہا ہے کہ شب کے دوران امريکی کمانڈوز کی خصوصی کارروائيوں کی وجہ سے طالبان کی قيادت کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ اُنہوں نے يہ بھی کہا کہ امريکی خصوصی دستوں کی تمام کارروائياں افغان حکومت کے صلاح مشوروں سے کی جاتی ہيں اور اُن ميں زيادہ تر افغان فوجی شامل ہوتے ہيں۔ امريکی وزير خارجہ نے کہا کہ امريکہ کو، بے گناہ شہريوں کی ہلاکت پر صدر کرزئی کی تشويش کا احساس ہے ليکن ان خصوصی کارروائيوں سے گريز ممکن نہيں ہے۔ اُنہوں نے کہا:
" بالکل واضح خفيہ اطلاعات کی بنياد پر کئے جانے والے يہ آپريشن طالبان کی قيادت کے خلاف ہمارے اہم ترين ہتھيار ہيں۔"
امريکی صدر اوباما کا کہنا ہے کہ افغان فوج اور مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو اتنا طاقتور بنايا جانا چاہيے کہ وہ افغانستان کے مستقبل کی ذمے داری سنبھال سکيں۔ انہوں نے کہا:
" امريکی وزارت دفاع کے ماہرين کے خيال ميں يہ کام سن 2014ء تک پایہء تکميل کو پہنچنا مشکل ہے۔ اُن کا اندازہ ہے کہ چار سال بعد بھی افغانستان ميں امريکی فوجيوں کی لازمی ضرورت ہو گی اور وہ تربيت کاروں کی حيثيت سے نيٹو کی دوسری اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد بھی افغانستان ميں موجود رہيں گے۔"
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی