طالبان کے ساتھ مذاکرات، کامیابی دُور ہے: رابرٹ گیٹس
20 جون 2011انہوں نے یہ بات ایک امریکی ٹیلی وژن چینل کے ساتھ انٹرویو میں کہی جو اتوار کو نشر کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ کچھ ہفتوں میں طالبان اور امریکہ کے درمیان رابطے رہے ہیں۔
رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا: ’’میں کہوں گا کہ اس وقت یہ رابطے بہت ابتدائی نوعیت کے ہیں۔‘‘
ان کا یہ بیان افغان صدر حامد کرزئی کے اس اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ امن مذاکرات ابھی اس سطح پر نہیں جہاں کابل حکام اور طالبان کے درمیان براہ راست ملاقات ہو بلکہ ان کے نمائندے رابطے میں ہیں۔
تاہم گیٹس نے کہا ہے کہ امن عمل کو چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ انہوں نے کہا: ’’طالبان کی نمائندگی درحقیقت کون کرتا ہے؟ ہم نہیں چاہتے کہ بعد میں پتہ چلے کہ جس سے ہم بات کر رہے تھے وہ تو دراصل فری لانسر تھے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’میرا اپنا خیال یہ ہے کہ حقیقی مصالحتی مذاکرات میں آئندہ موسم سرما تک کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو گی۔‘‘
رابرٹ گیٹس نے کہا: ’’میرے خیال میں اس سے پہلے کے طالبان سنجیدہ مذاکرت پر تیار ہوں، انہیں احساس ہونا چاہیے کہ ان پر عسکری دباؤ ہےاور وہ جیت نہیں سکتے، انہیں اس بات کا بھی یقین کرنا شروع کر دینا چاہیے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ القاعدہ بڑی حد تک کمزور پڑ چکی ہے لیکن امریکہ کو ابھی تک اس انتہاپسند گروپ کی مرکزی تنظیم اور یمن اور شمالی افریقہ میں اس کی شاخوں پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا: ’’سوال یہ ہے، کیا بن لادن کی جگہ لینے والا اس گروہ کا نیا سربراہ ایمن الظواہری ان گروپوں کو اکٹھا رکھ سکے گا، یا پھر یہ بکھرنے لگیں گے۔‘‘
خیال رہے کہ رابرٹ گیٹس رواں ماہ کے آخر میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس