عالمی اقتصادی بحران : کیا سرمایہ داری کا آفتاب ڈھلنے والا ہے؟
10 اکتوبر 2008امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں سات ترقی یافتہ ملکوں کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہاں عالمی مالی بحران کی شدت کو کم کرنے کے لئے اور عالمی مالیاتی نظام کو سہارا دینے والی پالیسیوں کو وضح کرنا ہے جس میں سودی شرح منافع میں مزید کٹوتی کے امکانات اور حکومتی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ اقوام اور عالمی مالیاتی اداروں میں مالی تعاون اور رابطوں کو مربرط اور یکسانیت دینا بھی شامل ہے ۔
اِس کانفرنس کے ساتھ گروپ ٹونٹی کا بھی اجلاس ہو رہا ہے جس میں چین، بھارت، برازیل اور چین جیسی ابھرتی اقتصادی قوتیں بھی شریک ہیں۔ اِس میٹنگ میبں ممالک کے مالیاتی مینجر مالیاتی پیش بندیوں کے باوجود مالی منڈیوں اور اداروں میں جاری تنزل کا جائزہ بھی لیں گے۔
جاپانی وزیر اعظم کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے کہ یورپی ملک آئس لینڈ کی کمزور مالی حثیت کو دیکھتے ہوئے اِس کی انٹر نیشنل ماننٹری فنڈ کی جانب سے امداد کی جائے۔ آئس لینڈ نے کمزور مالی صورت حال اور دیوالیہ پن کے خطرے کے پیش نظر اہم بینکوں کو سرکاری کنٹرول میں لینے کے باوجود مالی منڈی میں لین دین کو روک دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی بینک مارگن سٹینلے کی جاپانی بینک مٹسو بشی کے ساتھ جاری کاروباری بات چیت بھی خطرات کا شکار دکھائی دیتی ہے کیونکہ پچھلے تین دِنوں میں مارگن سٹینلے کے حصص میں نصف کی کمی آ چکی ہے۔ ایسے اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ موجودہ صورت حال میں کہیں جاپانی بینک سرمایہ کاری سے ہاتھ نہ کھینچ لے۔
یورپی منڈیوں میں بھی اتار چڑھاؤ کا عمل جاری ہے۔ پچھلے چار دِنوں میں مجموعی طور پر پندرہ فی صد کی کمی حصص میں دیکھی جا چکی ہے۔ سن دو ہزار تین کے بعد یورپی سٹاک مارکیٹوں میں یہ سب سے بڑی اقتصادی گراوٹ ہے۔ جمعے کے دِن بھی مالی منڈیاں انتشار کا شکار دکھائی دیں۔ اِس سال میں یورپی مالی منڈیوں میں مجموعی طور پر حصص کی قیمتوں میں تینتالیس فی صد کی کمی واقع ہو چکی ہے۔ مالی خوف وہراس کی یہ کیفیت ایشیائی منڈیوں میں بھی دیکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مالی منڈیوں میں موجودہ صورت حال کو دفاعی یا ریزرو حصص سے بھی تقویت حاصل نہیں ہو رہی اور اِسی لئے ایکوئٹی میں مسلسل کمی پیدا ہے۔ ایکوئٹی تنزلی کی وجہ سے روس، آسٹریا: آئس لینڈ، رومانیہ، یوکرائن، اور انڈونیشا میں لین دین بند کردیا گیا۔ یورپی ملک ہنگری کی کرنسی پر عالمی بحران نے انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ ایک دِن میں یورو کے مقابلے میں ہنگری کی کرنسی میں دس فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ مالی بحران کی موجودہ صورت حال میں بینکوں کو سہارا دینے کے لئے مجموعی طور پر یورپی مرکزی بینک کی جانب سے اب تک ترانوے ارب ڈالر بینکوں کے لین دین کے درمیان ڈالے جا چکے ہیں۔
جاپان کے بازار حصص میں انتشار اور پریشانی کے بادل مسلسل چھائے ہوئے ہیں۔ اِس بحران کی نذر یاماٹو لائف انشورنس جاپانی مالیاتی ادارہ ہو چکا ہے۔
جنوبی کوریا بھی مشرق بعید کی مالی منڈیوں کو بچانے کے لئے اپنی سی کوششوں میں ہے۔ اُس کی بنیادی وجہ کوریائی سٹاک مارکیٹ کی خراب حالت بھی ہے۔ اُس کی تجویز ہے کہ اِس علاقے کے ملک اسی ارب ڈالر سے کمزور معیشت کو سہارا دینے کی کو شش کریں۔ جنوبی کوریا میں سرکاری حکام نے بینکوں کو غیر ملکی زرمبادلہ کا ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے تا کہ مزید مفروضوں پر لین دین کے عمل کو روکا جا سکے۔
امریکی مالیاتی منڈیوں میں اِس ماہ کے اگلے دِنوں میں امریکی حکومت کی جانب سے ٹیکس کی مد میں جمع رقم سے سات سو ارب ڈالر آنے شروع ہو جائیں گے۔ امریکی مالیاتی اداروں کی جزوی نیشنلائزیشن سے دکھائی دیتا ہے کہ امریکی مالی منڈیوں میں حکومت کا کردار بطور سرمایہ کار اور قرض دہندہ کے بڑھ گیا ہے۔ امریکی پالیسی میں توجہ اِس پر مرکوز ہے کہ کمزور مالی پوزیشن کے حامل بینکوں کو خریدا جائے تا کہ اُن کے گرنے کی اطلاع سے مالی انتشار میں اضافہ نہ ہو۔
عالمی مالیاتی بحران سے خام تیل کے لیک بیرل کی قیمت میں بھی کمی کا رجحان جاری ہے۔ تیل کی قیمت بیاسی ڈالر پر ریکارڈ کی گئی جو اِس سال میں سب سے کم مقام پر ہے۔ لندن می مالی منڈی میں یہ اناسی روپے کی قریب ریکارڈ کی گئی۔ اِس صورت حال کو دیکھتے ہوئے اوپیک ملکوں کا ہنگامی اجلاس اٹھارہ نومبر کو آسٹریا کے دارالحکومت وی آنا میں طلب کر لیا گیا ہے۔