عالمی اقوام ماحولیاتی تحفظ کے فنڈ میں سرمایہ کاری کریں، بان کی مون
14 نومبر 2011بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق ایک کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا، ’’حکومتوں کو سالانہ 100 ارب ڈالر تک وسائل فراہم کرنے کے عملی طریقے تلاش کرنے چاہئیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ صرف خالی خولی وعدوں سے کام نہیں چل سکتا۔
دو روزہ فورم میں عالمی درجہ حرارت بڑھنے سے ہونے والے نقصان کی روک تھام کے منصوبوں کی مالی امداد کے لیے ایک متفقہ مؤقف اپنانے کی غرض سے تیس ملکوں کے نمائندے جمع ہوئے۔
لاطینی امریکہ، افریقہ، ایشیا اور بحر الکال کے ملک ماحول کے لیے مضر گیسوں کے اخراج اور تکنیکی اور مالی امداد کے لیے صنعتی اقوام کے اقدامات چاہتے ہیں۔
یہ فورم مالدیپ کے صدر محمد نشید نے قائم کیا تھا اور اس کا پہلا اجلاس نومبر 2009ء میں ہوا تھا۔
بان کی مون نے امید ظاہر کی کہ فورم 28 نومبر کو ہونے والی ڈربن کانفرنس میں ایک مضبوط پوزیشن اختیار کر ے گا۔ ڈربن کانفرنس میں 190 سے زائد ملکوں کی شرکت متوقع ہے اور یہ آئندہ برس اپنی مدت پورے کرنے والے ماحولیاتی معاہدے کیوٹو پروٹوکول کے بعد ماحولیاتی تحفظ سے متعلق ایک نئے بین الاقوامی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کرے گی۔
1997ء میں دستخط ہونے والے کیوٹو پروٹوکول میں صنعتی ملکوں کے ہاں کاربن گیسوں کے اخراج میں معمولی کمی کی شرائط عائد کی گئی تھیں۔
امریکہ نے اس معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے امریکی معیشت کو نقصان پہنچے گا اور کمی کا اطلاق غریب مگر تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ملکوں یعنی چین اور بھارت پر بھی عائد ہونا چاہیے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: شادی خان سیف