عالمی انٹرنیٹ کمپنیوں کی طاقت کنٹرول کرنے کے لیے نیا قانون
15 دسمبر 2020میڈیا رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین ایک ایسا تاریخی قانون منظور کرنے جا رہی ہے، جس کا مقصد یورپی یونین میں بڑی ٹیکنالوجیکل کمپنیوں کے کاروبار کو کنٹرول کرنا اور ان کے لیے نئے ضوابط متعارف کروانا ہے۔ اس قانون سازی کو 'ڈیجیٹل سروس ایکٹ اینڈ ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس قانون کا خاص مقصد عالمی انٹرنیٹ کمپنیوں کی یورپی یونین میں طاقت کو کنٹرول کرنا ہے۔ اس تاریخی قانون کا مسودہ منگل کے روز پیش کیا جا رہا ہے۔
مسودہ قانون میں کیا ہے؟
نیوز ایجنسیوں روئٹرز اور اے ایف پی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس نئے مسودہء قانون میں عالمی انٹرنیٹ کمپنیوں پر واضح کر دیا جائے گا کہ انہیں کیا کرنے اور کیا نہ کرنے کی اجازت ہے۔ یہ بھی واضح کیا جائے گا کہ خلاف ورزی کی صورت میں انہیں کتنے بھاری جرمانے کیے جا سکتے ہیں۔ اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں۔
- مسابقتی قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر ان کے سالانہ کاروبار کا 10٪ تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
- سنگین اور بار بار قانون کی خلاف ورزیوں پر کسی بھی عالمی ٹیک کمپنی کے یورپی یونین مارکیٹ میں کاروبار کرنے پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔
- بڑی ٹیک کمپنیوں کو انٹرنیٹ ''گیٹ کیپر‘‘ کے طور پر نامزد کیا جائے گا اور اس طرح انہیں سخت ضوابط کے تابع بنایا جائے گا۔
- ایسی بڑی کمپنیاں اگر کوئی دوسرا بڑا ادارہ خریدنا یا پھر دو اداروں کا انضمام چاہتی ہیں، تو انہیں پہلے یورپی یونین کو اطلاع دینا ہو گی۔
- کچھ خاص قسم کا ڈیٹا ریگولیٹرز اور حریف کمپنیوں کے ساتھ شیئر کرنا ضروری ہو گا۔
- اپنے ہی کاروبار کی ترویج کرنے والی کمپنیوں کو غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے۔
عالمی کمپنیوں کی طاقت کم کرنے کی کوشش
عالمی ٹیکنالوجیکل کمپنیوں کے کاروبار اور ڈیٹا کے حوالے سے یورپی یونین اور امریکا کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ خاص طور پر بڑی کمپنیاں چھوٹی حریف کمپنیوں کو خرید کر خود اپنی طاقت میں اضافہ کرتی جا رہی ہیں۔ ایسی حالیہ مثالوں میں فیس بک شامل ہے، جس نے میسجنگ سروس واٹس اپ اور سوشل میڈیا کمپنی انسٹاگرام کو خرید رکھا ہے۔ اسی طرح گوگل نے یوٹیوب اور جی پی ایس نیویگیٹر ویز کو اپنی ملکیت میں شامل کر لیا۔
دوسری جانب فیس بک اور دیگر کمپنیوں نے خبردار کیا ہے کہ مزید سخت قوانین کی صورت میں وہ اپنا کاروبار یورپ سے کسی دوسری جگہ منتقل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے اور اس طرح نہ صرف یورپ میں ملازمتیں کم ہوں گی بلکہ یورپی صارفین کے لیے ویب سائٹس تک رسائی بھی ختم کر دی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے ہی امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) اور اڑتالیس ریاستوں نے فیس بک کے خلاف عدم اعتماد کا کیس دائر کیا تھا۔ اس کے علاوہ ایف ٹی سی نے ایک الگ کیس دائر کیا ہے، جس کے تحت فیس بک کو انسٹاگرام اور واٹس اپ فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔
نومبر میں یورپی یونین نے ایمیزون پر مسابقتی قانون کی خلاف ورزی کرنے کی فرد جرم عائد کی تھی۔
تاہم ابھی یورپی یونین کے نئے قانون کا مسودہ پیش کیا جا رہا ہے اور ابھی اس میں تبدیلیاں بھی ممکن ہیں۔ حتمی طور پر کونسا قانون منظور ہوتا ہے، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔ مجوزہ مسودے کی منظوری میں ابھی کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ ستائیس رکن ممالک اور یورپی پارلیمان نے ابھی اس پر اپنا ردعمل دینا ہے۔ ان عالمی کمپنیوں کے لیے لابنگ کرنے والے افراد و کمپنیاں اور تجارتی تنظیمیں بھی حتمی قانون پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔
ا ا / ع ح ( اے ایف پی، روئٹرز)