عالمی برادری بحرانوں پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے، ناوی پلے
22 اگست 2014ناوی پلے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کی ہائی کمشنر کی حیثیت سے تیس اگست کو سبکدوش ہو رہی ہیں۔ انہوں نے جمعرات 21 اگست کو سلامتی کونسل میں اپنے آخری خطاب کے دوران کہا کہ اس کے ارکان نے اکثر وسیع تر مظالم کو روکنے پر قومی مفادات کو ترجیح دی۔
انہوں نے کہا: ’’مجھے اس بات کا مکمل یقین ہے کہ کونسل کا مؤثر ردِ عمل ہزاروں زندگیاں بچا سکتا تھا۔‘‘
ناوی پلے نے کہا کہ شام کا تنازعہ حد سے بڑھتے ہوئے ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو رہا جو قابو سے باہر ہے اور اس کی حتمی حدوں کی پیشن گوئی نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے غزہ، افغانستان، سینٹرل افریقن ری پبلک، کانگو، عراق، لیبیا، مالی، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یوکرائن کا بھی حوالہ دیا۔
ناوی پلے نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ان بحرانوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ان میں سے کوئی بھی بحران انتباہ کے بغیر شروع نہیں ہوا۔‘‘
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ناوی پلے نے جمعرات کو سلامتی کونسل کے جس اجلاس میں یہ خطاب کیا، اسی نشت کے دوران تنازعات کو روکنے کے لیے جارحانہ کوششوں پر ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔
اس قرارداد میں یہ بات تسلیم کی گئی کہ اقوام متحدہ نے تنازعے روکنے کے لیے ہمیشہ وہ طریقے استعمال نہیں کیے جو اس کے چارٹر میں دیے گئے ہیں۔ قرارداد میں صورتِ حال میں بہتری کے لیے متعدد تجاویز دی گئیں جن کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ترجیحی بنیادوں پر روکا جانا چاہیے اور یہ بات تسلیم کی جانی چاہیے کہ ایسی زیادتیاں اکثر تنازعات کی وجہ بن جاتی ہیں۔
سلامتی کونسل نے اس قرار داد میں سیکرٹری جنرل پر زور دیا ہے کہ وہ ایسا کوئی بھی معاملہ سلامتی کونسل کے سامنے لائیں جو ان کے خیال میں بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ ہو۔ اس کے ساتھ ہی یہ وعدہ بھی کیا گیا کہ ایسے معاملات پر فوری طور پر غور کیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس قرار داد میں سلامتی کونسل کی راہ میں حائل ہونے والے سیاسی اختلافات پر زیادہ بات نہیں کی گئی۔ ویٹو پاور رکھنے والے ارکان امریکا اور روس کے درمیان اختلافِ رائے اکثر شام اور یوکرائن کے بحران کے لیے کارروائیوں کی راہ میں حائل رہے ہیں۔