عالمی رہنماؤں کا بھارت میں تانتا
7 دسمبر 2010اگلے سال یکم جنوری کو بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن بننے والا ہے اور اس سے قبل سلامتی کونسل میں ویٹو پاور رکھنے والی پانچوں طاقتوں امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس کے سربراہان مملکت بھارت کا دورہ کرچکے ہوں گے۔ان عالمی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جولائی میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے دورے سے شروع ہوا۔ نومبر کے پہلے ہفتے میں امریکی صدر باراک اوباما یہاں تشریف لائے اور اب فرانس کے صدر نکولا سرکوزی نے اپنا چار روزہ سرکاری دورہ مکمل کیا ہے۔ جب کہ چین کے وزیر اعظم وین جیا باؤ اور روسی صدر دمتری میدویدیف کی بھی آمد آمد ہے۔
کیمرون اور اوباما کی طرح سارکوزی نے بھی عالمی سیاسی منظر نامے میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا گن گان کیا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ان بڑی طاقتوں کو دراصل بھارت کی تیز ی سے ابھرتی ہوئی معیشت اور عالمی مالیاتی بحران سے بخیر وعافیت نکل آنے کی اس کی صلاحیتوں میں زیادہ دلچسپی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی دنیا کی جمہوریتوں کو براعظم ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور چین کے بڑھتے ہوئے اثرات پر قابو پانے کے لئے بھارت ایک فطری اتحادی کے طور پر نظر آتا ہے۔
بھارت میں فرانس کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نکولا سارکوزی اپنی اہلیہ کارلا برونی کے علاوہ اپنے ساتھ چھ کابینی وزرا اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے 70 چیف ایگزیکیوز کو لے کر آئے تھے۔ سارکوزی بھارت کے ساتھ 20بلین ڈالر کے سات معاہدے کرنے میں کامیاب رہے۔ جن میں پانچ معاہدے جوہری ٹیکنالوجی سے متعلق ہیں۔ ان میں مغربی ریاست مہاراشٹرکےعلاقے جیتاپور میں 1650میگاواٹ بجلی تیار کرنے والے جوہری پلانٹ کے لیے دو نیوکلیائی ری ایکٹرز کی فراہمی کا معاہدہ بھی شامل ہے، جس کی مالیت 9.3 بلین ڈالر ہے۔
حالانکہ مقامی افراد اس نیوکلیائی پاور پلانٹ کی مخالفت کررہے ہیں اور وزارت ماحولیات نے صرف آٹھ دن قبل ہی اس کو ہری جھنڈی دی ہے۔ نکولا سارکوزی نے کہا کہ مستقبل میں ان کا ملک بھارت میں چھ نیوکلیائی ری ایکٹر تعمیر کرے گاتاہم ان کی لاگت اور تکنیکی تفصیلات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔ فرانس نے اس نیوکلیائی تعاون کے باوجود بھارتی پارلیمان کی طرف سے حال ہی میں منظور کردہ نیوکلیائی جوابدہی قانون پر اپنے تحفظات کا اظہار کیاہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 14 ایئر بس جہازوں کو پٹے پر دینے اور فرانسیسی ساخت کے 51 میراج طیاروں کی جدید کاری کا معاہدہ بھی ہوا ہے۔ خیال رہے کہ فرانس بھی بھارتی فوج کی جدید کاری کے لئے اربوں ڈالر کے منصوبے میں اپنا حصہ تلاش کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن چونکہ غیرملکی ہتھیار ساز کمپنیوں میں زبردست مقابلہ آرائی ہے اس لئے دونوں ملکوں کے درمیان کسی دفاعی سودے پر دستخط نہیں ہو سکے۔
سارکوزی نے امریکی صدر باراک اوباما کی طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی دعویداری کی حمایت کی۔ انہوں نے بھارت کی 1.2 بلین آبادی کے حوالے سے کہا، "یہ دنیا میں توازن پیدا کرنے کا سوال ہے۔ ہم ایک ارب آبادی کو الگ نہیں رکھ سکتے۔" نکولاسارکوزی نے بھارت کو خوش کرنے کےلیے اس کے پڑوسی پاکستان سے اپیل کی کہ وہ اپنی سرزمین سے سرگرم دہشت گردوں کو کچل دے جو اکثر و بیشتر بھارت کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
فرانسیسی صدر نے اپنی اہلیہ پاپ اسٹار کارلا برونی کے ساتھ ہفتہ کے روز بھارت میں انفارمیشن ٹکنالوجی کے مرکز بنگلور سے اپنے دورے کا آغاز کیا تھا۔ وہ آگرہ میں محبت کی یادگار تاج محل بھی دیکھنے گئے۔ انہوں نے اترپردیش کے فتح پور سیکری میں واقع سولہویں صدی کے مشہور صوفی بزرگ شیخ سلیم چشتی کی درگاہ پر سر ڈھانپ کر اور ننگے پاؤں چل کر حاضری دی اور ایک اولاد نرینہ کی دعامانگی۔ بتایا جاتا ہے کہ چار سو سال قبل مغل بادشاہ اکبر نے بھی سلیم چشتی سے اپنے لیے بیٹے کی دعامانگی تھی اور جب ان کے یہاں بیٹا پیدا ہوا تو اس کا نام سلیم رکھا جو آگے چل کر جہانگیر کے نام سے مشہور ہوا۔
فرانسیسی صدر اپنے وطن روانہ ہونے سے قبل منگل کے روز بھارت کے صنعتی دارالحکومت ممبئی پہنچے، جہاں انہوں نے 26نومبر 2008 کو ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں مارے گئے لوگوں کوخراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ٹرائڈنٹ اوبرائے ہوٹل میں ایک پروگرام میں حصہ لیا۔ یہ ہوٹل بھی دہشتگردوں کے حملے کا نشانہ بنا تھا۔ نکولا سارکوزی نے بھارتی صنعت کاروں سے بھی خطاب کیا۔
رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی
ادارت: افسراعوان