عالمی رہنماؤں کی اقتصادی ترقی میں کمی کے خلاف تنبیہ
13 اکتوبر 2012آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ عام اجلاس کا باضابطہ آغاز کل جمعے کو ہوا تھا اور یہ مشترکہ اجلاس اتوار کو ختم ہو گا۔ ٹوکیو میں آج ہفتے کو اس بین الاقوامی اجلاس میں شریک لیڈروں نے پالیسی اصلاحات سے متعلق ایک چیک لسٹ کی منظوری بھی دے دی۔
اس چیک لسٹ میں درج کردہ نِکات کے مطابق یورپ اور امریکا میں ریاستی قرضوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات کے حل کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیئں۔ اس کے علاوہ عالمی اقتصادی صورت حال کا چھ ماہ بعد دوبارہ جائزہ لیا جائے گا تاکہ اقتصادی بحالی کی کوششوں کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ٹوکیو میں عالمی مالیاتی رہنماؤں نے آج دس صفحات پر مشتمل جس گلوبل پالیسی ایجنڈے کی منظوری دی، اس میں نئے اقدامات کے علاوہ وہ فیصلے بھی شامل ہیں جن پر یورپ، امریکا اور دیگر خطوں میں پہلے ہی سے عمل درآمد جاری ہے۔ اس چیک لسٹ اور چھ ماہ بعد کے چیک اپ پروگرام کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اقتصادی ترقی اور اصلاحات کے سلسلے میں آئی ایم ایف کے رکن ملکوں کو ان کے وعدوں پر عمل درآمد کا پابند بنایا جا سکے۔
آج ہی آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے کہا کہ عالمی معیشت میں بہتری کے لیے گلوبل پالیسی ایجنڈے پر عمل درآمد سے متعلق رکن ملکوں میں اختلافات کم ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف اور جرمنی کے درمیان ایک بڑا اختلاف اس بارے میں تھا کہ بحرانی حد تک قرضوں کے شکار ملکوں، مثال کے طور پر یونان کو اپنے بجٹ میں کٹوتیاں کرنی چاہیئں۔
اسی دوران اس اجلاس میں دو روزہ مذاکرات کے بعد آج ہفتے کو جاری کردہ ایک اعلامیے میں رکن ملکوں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت میں ترقی کی رفتار کم ہوتی جا رہی ہے اور ابھی بھی کئی طرح کے خطرات اور بہت بے یقینی پائی جاتی ہے۔
تاہم ساتھ ہی آئی ایم ایف کے گورننگ پینل نے، جو کہ اس ادارے کے رکن 188 ملکوں کا نمائندہ ہے، عالمی مالیاتی نظام کو محفوظ بنانے کے سلسلے میں بہت سے پالیسی اقدامات کی تعریف بھی کی ہے۔ ان میں یورپ میں کیے جانے والے مالیاتی اقدامات خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
آئی ایم ایف کے آج کے اجلاس کے بعد اس ادارے کی گورننگ کمیٹی کے سربراہ، سنگاپور سے تعلق رکھنے والے تھارمن شنمُوگا رتنم نے کہا کہ عالمی فنڈ کی رکن ریاستیں اس بات پر متفق ہیں کہ آج عالمی معیشت کی حالت چھ ماہ پہلے کے مقابلے میں کافی بہتر ہے۔
ہفتے کے روز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے نے کہا کہ یورو زون میں سترہ ملک شامل ہیں، اس کے فیصلے سترہ قومی حکومتیں مل کر کرتی ہیں اور اکثر پارلیمانی منظوری بھی لازمی ہوتی ہے، جس میں وقت لگتا ہے۔
وولف گانگ شوئبلے کے مطابق اگر یورو زون مالیاتی منڈیوں سے متعلق بہت تیزی سے فیصلے نہیں کرتا تو انہیں اس بات پر افسوس ہے لیکن ایسی صورت میں مالیاتی منڈیوں کو انتظار کرنا پڑے گا۔
ij /at (Reuters)