عالمی سطح پر قزاقی کے واقعات میں کمی
14 جنوری 2015انٹرنیشنل میری ٹائم بیورو نے سن 2014 کے لیے اپنی سالانہ رپورٹ کا اجراء کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کھلے سمندروں میں اب قزاقی کے رجحان میں واضح کمی دیکھی جا سکتی ہے۔ سمندری معاملات کی نگرانی کرنے والے بین الاقوامی ادارے انٹرنیشنل میری ٹائم بیورو نے جنوب مشرقی ایشیائی سمندروں میں قزاقی کی بڑھتی وارداتوں کی نشاندہی اپنی سالانہ رپورٹ میں کی ہے۔ یہ سلانہ رپورٹ آج بدھ کے روز جاری کی گئی ہے۔
قزاقی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق سن 2014 کے دوران تمام سمندروں میں مجموعی طور پر 245 قزاقی کی وارداتیں ہوئی ہیں۔ یہ سن 2013 کے مقابلے میں کم ہیں اور اِس سال ایسی وارداتوں کی تعداد 267 تھی۔ اسی طرح گزشتہ چار سالوں کے دوران قزاقی کی وارداتوں میں نصف کمی ہوئی ہے۔ سن 2010 میں کھلے سمندروں نے بحری قزاقوں نے 445 سامان بردار بحری جہازوں پر حملے کیے تھے۔ سن 2010 میں وارداتوں میں اضافے کی وجہ شورش زدہ ملک صومالیہ کے قزاق تھے۔
عالمی سطح پر قزاقوں کی سرگرمیوں میں حوصلہ شکنی کی وجہ کثیر القومی نیول گشتی پولیس کی مسلسل نگرانی ہے۔ نگرانی کا یہ عمل خاص طور پر مشرقی افریقہ کے سمندر میں شروع کیا گیا تھا جہاں غریب اور ابتری کے شکار ملکوں کے قزاق چند سال قبل تک بے قابو ہو کر وارداتیں کرتے پھرتے تھے۔ نیول گشتی پولیس کی نگرانی کے عمل سے مسافر بردار بحری جہازوں کے سفر بھی محفوظ خیال کیے جانے لگے ہیں۔ گزشتہ برس ہونے والی قزاقی کی وارداتوں کا مرکز انڈونیشیا، سنگاپور اور ملائیشیا کے درمیان کا سمندری علاقہ تھا۔ اس سمندری علاقے میں قزاق خاص طور پر چھوٹے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہے۔
رپورٹ کے مطابق ساری دنیا میں گزشتہ برس کُل اکیس بحری جہازوں کو اغوا کیا گیا تھا۔ ان میں سے سولہ کو قزاقوں نے جنوب مشرقی ایشیائی سمندری علاقے سے قبضے میں لیا تھا۔ سن 2013 میں جنوب مشرقی ایشیائی سمندر میں صرف تیرہ بحری جہاز اغوا کیے گئے تھے۔ گزشتہ برس قزاقوں نے اغوا کیے جانے والے بحری جہازوں کے عملے کے چار افراد کو ہلاک اور تیرہ کو مزاحمت پر زخمی کر دیا تھا۔ اسی سارے علاقے میں قزاقوں نے مختلف بحری جہازوں پر 141 حملے کیے تھے جبکہ سن 2013 میں ایسے حملوں کی تعداد 128 تھی۔