عالمی عدالت کو مطلوب عمرالبشیر کا چین میں ریڈ کارپٹ استقبال
29 جون 2011استقبالیہ تقریب کے بعد دونوں رہنماؤں نے بیجنگ کے قلب میں واقع ’عظیم عوامی ہال‘ میں ملاقات کی۔ ملاقات کے آغاز میں چینی صدر نے اپنے مہمان کو ان الفاظ کے ساتھ خوش آمدید کہا:’’ جناب بشیر، آپ بہت دور سے سفر کرکے ہمارے یہاں بطور مہمان پہنچے ہیں اور ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘‘ ہوجن تاؤ نے اس موقع پر امید ظاہر کی کہ دونوں صدور کے درمیان بات چیت سے دونوں ممالک کے درمیان ’روایتی طور پر دوستانہ تعلقات‘ کو مزید بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔
سوڈانی صدر عمر البشیر نے اپنے چینی ہم منصب کو ’دوست اور بھائی‘ قرار دیتے ہوئے اپنے والہانہ استقبال پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ عمر البشیر منگل کے روز اپنے طے شدہ پروگرام سے 24 گھنٹے تاخیر سے بیجنگ پہنچے تھے۔ دونوں صدور کی ملاقات کے بعد مختلف معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب طے ہے۔
عمر البشیر دارفور کے علاقے میں کی جانے والی نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت بین الاقوامی فوجداری عدالت کو مطلوب ہیں۔ اس علاقے میں 2003ء سے اب تک تین لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ عمرالبشیر صدارتی عہدے پر موجود پہلے فرد ہیں جن کے آئی سی سی کی طرف سے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
سوڈان اور چین کے صدور کے درمیان ہونے والی اس ملاقات کے ایجنڈے میں سوڈان کے جنوبی اور شمالی حصوں کے درمیان جاری امن عمل کے علاوہ جنگ سے تباہ حال دارفور کی صورتحال پر غور شامل ہے۔ اس کے علاوہ سوڈان میں چینی سرمایہ کاری کا معاملہ بھی زیر گفتگو ہے۔
چین نہ صرف خرطوم حکومت کا سب سے بڑا حامی ہے بلکہ سوڈانی خام تیل کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے۔ اس خام تیل کا زیادہ تر حصہ جنوبی سوڈان میں واقع تیل کے کنوؤں سے نکالا جاتا ہے، جو نو جولائی سے ایک آزاد ریاست بن جائے گا۔
منگل کے روز عمر البشیر کی موجودگی میں چین اور سوڈان نے تیل کے حوالے سے جاری تعاون کو مزید بڑھانے کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: کِشور مُصطفیٰ