عالمی ماحولیاتی کانفرنس کا آخری روز
18 دسمبر 2009آخری دن 120 ممالک کے سربراہ اس کانفرنس میں شریک ہیں۔ سات دسمبر سے شروع ہونے والی اس کانفرنس میں ماحول کے لئے ضرر رساں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تخفیف کے لئے ابھی تک کسی قابل عمل معاہدے کے مسودے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ تاہم آج اس کانفرنس میں امریکی صدر باراک اوباما کی شرکت سے امید کی جارہی ہے کہ اس ضمن میں پیش رفت ہوگی۔
اس حوالے سے ایک اہم دَور جمعرات کی شب شروع ہوا جس میں اٹھائیس ممالک شامل ہیں، جن میں سے بیشتر ممالک کے سربراہاں موجود ہیں۔ اس اہم ملاقات میں شامل اہم عالمی رہنماؤں میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، جرمن چانسلر انگیلا میرکل، برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن، فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی، روسی صدر دیمتری میدویدیف اور برازیل کے صدر لُولا ڈی سلوا شامل ہیں۔
توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ یہ نشست جمعہ کی صبح تک جاری رہے گی۔ اس موقع پر امریکہ نے تحفظ ماحول کی کوششوں کے لئے سالانہ ایک سو ارب ڈالر کے فنڈ میں معاونت کا اعلان کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس موقع پر کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر اور خصوصی طور پر غریب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ممالک کو مالی اور تکنیکی امداد فراہم کی جانی چاہیے اور امریکہ اس بات کے لئے تیار ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر اس مقصد کے لئے 2020ء تک سالانہ ایک سو بلین ڈالر کے فنڈ میں معاونت کرے۔
ادھر امریکی صدر باراک اوباما عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کے لئے واشنگٹن سے روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ جمعہ کی صبح کوپن ہیگن پہنچ رہے ہیں۔ جہاں وہ مختلف رہنماؤں سے علیٰحدہ علیٰحدہ ملاقاتیں بھی کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق وہ چین کے وزیر اعظم وین جیاباؤ سے بھی ملیں گے۔ تحفظ ماحول کے عالمی معاہدے کے لئے دونوں ممالک کے درمیان اتفاق رائے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
کوپن ہیگن کی کانفرنس میں کیوٹو پروٹوکول کا متبادل معاہدہ تشکیل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیوٹو پروٹوکول کی مدت 2012ء میں ختم ہو جائے گی۔ اقوام متحدہ کی سربراہی میں جاری اس سمٹ میں ایک سو بانوے ممالک سے مندوبین شریک ہیں۔ ادھرکوپن ہیگن میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں پاکستانی وفد بھی شریک ہے۔ پاکستان ترقی پزیر ممالک کی تنظیم جی 77 میں شریک ہے۔ وفد میں شامل وزیر ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی سے ڈوئچے ویلے کے نمائندےخالد فاروقی نے خصوصی گفتگو کی۔ جو آپ نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کرکے سن سکتے ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: ندیم گِل