1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

عدالت نے ٹرمپ کے وکیل کا لائسنس منسوخ کر دیا

25 جون 2021

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ روڈی جولیانی نے گزشتہ برس کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو بدلنے کی کوشش میں غلط بیانی سے کام لیا تھا۔ لائسنس کی منسوخی کا مطلب یہ ہوا کہ اب وہ اپنے موکل کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

https://p.dw.com/p/3vWp9
Rudy Giuliani Anwalt Trump Rechtsberater
تصویر: Kevin Dietsch/newscom/picture alliance

نیویارک کی ایک عدالت نے 24 جون جمعرات کے روز اپنے ایک اہم فیصلے میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی کا وکالت کا لائسنس یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا کہ انہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی شکست کو فتح میں بدلنے کی کوشش کے دوران غلط بیانی سے کام لیا تھا۔    

وکلا کی ایک تادیبی کمیٹی نے عدالت سے سفارش کی تھی کہ چونکہ جولیانی نے عدالت، عوام اور قانون سازوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ انتخابات دھاندلی اور فراڈ کے ذریعہ چوری کر لیے گئے اور ایسا کرنے کی کوشش میں انہوں نے جعلی اور جھوٹے بیانات پیش کیے اس لیے ان کا وکالت کا لائسنس منسوخ کر دیا جانا چاہیے۔ عدالت نے اسی سفارش پر عمل کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا۔

جمہوریت داؤ پر ہے

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ 2020 کے صدارتی، "انتخابات اور ہمارے موجودہ صدر، جوزف بائیڈن کے جواز پر مسلسل حملوں کی وجہ سے اس ملک کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ ہماری جمہوریت کی پہچان تو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے ہوتی ہے۔"

عدالت نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا، "جھوٹے بیانات سے ہمارے انتخابات پر اعتماد کے ضیاع کو مزید فروغ ملتا ہے۔ اس کی وجہ سے حکومت پر عوام کا اعتماد ختم ہو تا ہے اور نتیجتا آزاد معاشرے میں مناسب کام کاج کو بھی کافی نقصان پہنچتا ہے۔"

USA Washington | Pressekonferenz Rudy Giuliani zu den Wahlergebnissen
تصویر: Rod Lamkey/CNP/MediaPunch/picture alliance

عدالتی فیصلے کا اثر یہ ہوگا کہ روڈی جولیانی بطور وکیل اپنے موکل کے لیے عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں گے اور جب تک لائسنس بحال نہیں ہو جاتا اس وقت وہ وکالت کا پیشہ نہیں اختیار کر سکتے۔

جولیانی کے اٹارنی کا کیا کہنا ہے؟

روڈی جولیانی کے وکیل بیری کمنس اور جان لیونتھیل نے عدالت کے اس فیصلے پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی ہے کہ ماضی میں اس طرح کے فیصلے کی کوئی مثالی نہیں ملتی کہ جو الزامات عائد کیے گئے ہوں اس پر فریق کا موقف سنے بغیر ہی فیصلہ صادر کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا، "ہمارا ماننا یہ ہے کہ ایک بار جب سماعت کے دوران اس کا اچھی طرح مکمل جائزہ لیا جائے گا تو مسٹر جولیانی قانونی پیشے کے قابل قدر رکن کی حیثیت سے دوبارہ بحال ہو جائیں گے کیونکہ  انہوں نے اتنے برسوں سے اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ اس شعبے میں عمدہ خدمات انجام دی ہیں۔"

نیویارک کے معروف وکیل اور شہر کے سابق میئر روڈی جولیانی اپنے خلاف عدالت کے اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کرنے کے مجاز ہیں، تاہم فیصلے میں کہا گيا ہے کہ بالآخر وہ پابندیوں سے بچ نہیں سکتے اور ان پر کچھ نہ کچھ مستقل پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

روڈی جولیانی ایک دور میں جنوبی نیویارک ڈسٹرکٹ کی عدالت میں امریکا کے اٹارنی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں جو ایک بڑا عہدہ ہے اور اس فیصلے سے ان کی ساکھ کو کافی دھچکا لگا ہے۔

سن 2001 میں جب نیویارک کے ٹوئن ٹاور پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تو  اس وقت جولیانی ہی نیویارک شہر کے میئر تھے اور اس دوران وہ کافی فعال طور سرگرم رہے تھے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر انہیں پذیرائی حاصل ہوئی تھی۔

ص ز/ ج ا ( اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں