عدالتی حکم ایک طرف، انسانوں کا اہرام کھڑا کر دیا گیا
26 اگست 2016بھارت کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے کئی مقامات پر جنم اشٹمی کے مقدس تہوار کے موقع پر زندہ انسانوں کو ترتیب میں کھڑا کرتے ہوئے اہرام جیسا ڈھانچہ بنانے کا رواج ہے۔ یہ بھارت کی بقیہ ریاستوں میں معروف نہیں ہے۔ مہاراشٹر کے ایک مقام ٹھانڑے میں اہرام جیسا سب سے اونچا انسانی ڈھانچہ کچھ دیر کے لیے بنایا گیا۔ اس کی بلندی انچاس فٹ یا پندرہ میٹر تھی۔ اِس تقریب میں شریک نوجوانوں نے ایسی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں جن پر لکھا تھا کہ ’وہ قانون توڑیں گے‘۔
ٹی شرٹس پہننے والوں کا تعلق ایک علاقاتی مذہبی و سیاسی پارٹی مہاراشٹر نَونِرمان سینا سے بتایا گیا ہے۔ دوسری جانب مہاراشٹر کے بڑے شہر ممبئی میں کرشن مہاراج کے عقیدت مندوں نے عدالت کے حکم کا احترام کرتے ہوئے اپنے دیوتا کی رسم پوری کرنے سے گریز کیا۔ ان افراد نے عدالتی حکم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے خود کو بیڑیوں میں جکڑ رکھا تھا۔ بھارتیا جنتا پارٹی نے واضح کیا ہے کہ وہ عدالتی حکم کا احترام کرتی ہے لیکن اِس معاملے کی حساسیت کے تناظر میں اس نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل بھی دائر کرے گی۔
بھارت کی سپریم کورٹ نے سترہ اگست کے روز انسانی جان کی سلامتی کے تناظر میں اہرام جیسے انسانی اسٹرکچر بنانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ سپریم کورٹ نے مہاراشٹر ہائی کورٹ کے بنیادی فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے اِسے بحال رکھا۔ عدالت نے جنم اشٹمی کے موقع پر جہاں انسانی جسموں کے اہرام بنانے کے رواج میں اٹھارہ برس سے کم عمر کے نوجوانوں کی شرکت پر پابندی لگائی ہے وہاں زندہ انسانی جسموں سے اہرام جیسے ڈھانچے بنانے کی زیادہ سے زیادہ بلندی بیس فٹ یا چھ میٹر مقرر کی ہے۔ اس عدالتی حکم کو ٹھانڑے ضلع کے عقیدت مندوں نے تسلیم نہیں کیا۔
اوپر نیچے کھڑے ہو کر ایک اہرام جیسا اسٹرکچر بنانے کی روایت کرش مہاراج سے منسوب ہے اور وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایسے ڈھانچے پر چڑھ کر گھروں کے باہر لٹکے ہوئے مٹی کے ایسے برتن توڑتے تھے جن میں مکھن یا گاڑھی لسی بھری ہوتی تھی۔ ان برتنوں کو توڑ کر وہ گاڑھی لسی یا مکھن لے کر چلے جاتے تھے۔
بھارت کی اکثریتی ہندو آبادی نے کل جمعرات کے روز جنم اشٹمی کی تقریبات کا اہتمام کیا۔ یہ تقریبات ہندووں کے دیوتا کرشن مہارج کی پیدائش کے دن سے منسوب ہیں۔