عراق: تمام جنگجو تنظیمیں فوج میں شامل ہو جائیں
2 جولائی 2019عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا، جس کا مقصد تمام جنگجو تنظیموں کو ملکی فوجی کمانڈ کے ماتحت لانا ہے۔ عراق میں فعال زیادہ تر شیعہ ملیشیا گروپ ایران نواز خیال کیے جاتے ہیں۔ یہ پیش رفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب اس بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں کہ امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی میں عراق میدان جنگ بن سکتا ہے۔
عراقی جنگجو تنظیمیں پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف)، طاقت ور نیم فوجی دستوں اور ان تمام سیاسی قوتوں کے جھنڈے تلے فعال ہیں، جنہوں نے امریکی حمایت یافتہ ملکی فوج کے ساتھ مل کر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق ان ملیشیا گروپوں کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد بنتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پی ایم ایف نے وزیر اعظم سے رابطہ کر لیا ہے، جو ملکی فوج کے کمانڈر ان چیف بھی ہیں۔
عبدالمہدی کا حکم نامہ پیر یکم جولائی کو رات دیر گئے جاری کیا گیا۔ اگر اس حکم نامے پر عمل درآمد کیا جاتا ہے تو پی ایم ایف میں تمام ملیشیا تنظیمیں فوج کا حصہ بن جائیں گی اور ان کا نام بھی ختم کر دیا جائے گا۔ ان جنگجو تنظیموں کی جانب سے قائم کی گئی حفاظتی چوکیاں، دفاتر اور نگرانی کے مراکز بھی بند کر دیے جائیں گے۔
ساتھ ہی ان کے وہ سربراہ جو سیاسی عمل میں شامل ہونا چاہیں گے، ان کے اسلحے کے ساتھ گھومنے پھرنے پر پابندی ہو گی۔ اس حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ کھلم کھلا یا خفیہ طور پر کسی بھی عسکری سرگرمی کو خلاف قانون سمجھا جائے گا۔
امریکا نے عراق سے ان جنگجو تنظیموں کو لگام دینے کا کہا ہے اور ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ اگر امریکی مفادات پر کوئی حملہ ہوا تو طاقت کے ذریعے اس کا جواب دیا جائے گا۔یہ امریکی بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا، جب اخبار وال سٹریٹ جرنل نے خبر دی ہے کہ مئی میں سعودی پائپ لائن پر ہوا حملہ یمن سے نہیں بلکہ عراق سے کیا گیا تھا۔ عراق وزیر اعظم نے تاہم ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔