عراق جنگ سے متعلق وکی لیکس کے انکشافات
23 اکتوبر 2010اس غیرانسانی اور بہیمانہ سلوک کے بارے میں امریکی فوج کی طرف سے دیدہ و دانستہ خاموشی اختیار کئے جانے پر سخت مذمت کی گئی ہے۔ وکی لیکس کے مطابق امریکی فوجیوں کو معلوم تھا کہ عراقی حکام کے ہاتھوں عراقی شہریوں کو ہر طرح کی اذیت اورتشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا تاہم انہوں نے سالوں پر محیط تشدد کی ان کارروائیوں کو نظرانداز کیا۔
وکی لیکس کی ان دستاویزات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ 2003 ء میں عراق پر امریکی فوج کے حملے کے بعد سینکڑوں شہریوں کو امریکی حفاظتی چوکیوں میں قتل کیا گیا۔ مزید یہ کہ واشنگٹن کے پاس عراقی شہریوں کی ہلاکتوں کا تمام ریکارڈ موجود تھا تاہم امریکہ اس سے ہمیشہ انکار کرتا رہا ہے۔ وکی لیکس پر شائع ہونے والی ان چار لاکھ دستاویزات میں سے اکثر کا تعلق یکم جنوری 2004ء سے 31 دسمبر 2009 ء کے عرصے کے دوران شہریوں کے ساتھ عراقی فوج کے ناروا سلوک کی خوفناک داستانوں سے ہے۔ جبکہ دیگر دستاویزات بتاتی ہیں کہ امریکی فوج کو اس ظلم و تشدد کی مکمل خبر تھی تاہم انہوں نے اس کی روک تھام کے بجائے اس طرف سے آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔
وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان آسانگ نے سی این این کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویزات ایک ایسی خون ریزی اور قتل عام کا پتہ دیتی ہیں، جو اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی۔ انہوں نے کہا ’ یہ دستاویزات عراق کی جنگ کے چھ سالوں کے زمینی حقائق کی تفصیلات افشاء کرتی ہیں۔ امریکی فوجی مختلف علاقوں میں گشت کرتے ہوئے، اُن کی رپورٹیں، وہ کیا دیکھ رہے تھے، وہ کیا کہ رہے تھے، یہ سب کچھ ان دستاویزات میں موجود ہے۔‘ ان دستاویزات کو منظر عام پر لانے والی ویب سائٹ کے بانی کا کہنا ہے ’ ہم بات کر رہے ہیں عراق کی، جہاں ہونے والی خونریزی اور قتل عام افغانستان کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔‘
جولیان آسانگ کہتے ہیں،’ ان دستاویزات میں عراق کی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی جو تفصیلات بیان کی گئی ہیں اُن کا تفصیلی ذکر کرنا بھی مشکل ہے۔ چھوٹی چھوٹی اندھیری کوٹھریوں میں درجنوں قیدی، جن کے ہاتھ اُن کی کمر کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں۔ آنکھوں پر پٹی بندھی ہے اور دیوار کی طرف منہ کئے انہیں قطاروں میں گھُٹنوں کے بل بٹھایا ہوا ہے۔ ان میں سے بہت سے قیدیوں کے جسموں پر سگریٹ سے جلائے جانے کے نشان نظر آ رہے ہیں۔ زد و کوب کئے جانے کے سبب ان کے جسموں پر گہرے، کُھلے زخم دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایک قیدی کے بیان سے پتہ چلتا ہے کہ متعدد دیگر قیدی اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اور اکثر حفظان صحت کی ابتر صورتحال کے سبب گوناگوں بیماریوں کا شکار ہوکر دم توڑ گئے۔‘
دریں اثناء عراقی حکام کی طرف سے ان دستاویزات کے بارے میں کہا گیا ہےکہ اس کا متن کوئی تعجب کی بات نہیں۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ’ ہمارے لئے یہ تفصیلات تعجب کا باعث نہیں ہیں کیونکہ ان میں سے بہت سی باتوں کا ذکر ہم خود پہلے ہی کر چُکے ہیں۔ جن میں ابو غُریَب کی جیل کے حالات اور ایسے واقعات جن میں خود امریکی فوجی شامل رہے ہیں۔‘
وکی لیکس نے ان خفیہ دستاویزات ، برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ امریکی روزنامہ ’نیو یارک ٹائمز‘ فرانسیسی اخبار ’ دے مونڈ‘ اور جرمن جریدے ’ ڈئیر اشپیگل‘ کو کئی ہفتوں پہلے ہی فراہم کردی تھیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف بلوچ