عراق: ’صدی کی ڈکیتی‘ میں ملوث ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
28 اگست 2024عراق میں ایک فوجداری عدالت نے عوامی فنڈز کے 2.5 بلین ڈالر کی چوری میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک تاجر اور ایک سابق سرکاری اہلکار کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔ اس اسکینڈل کو علامتی طور پر 'صدی کی ڈکیتی‘ کہا جا رہا ہے اور اس نے ملک میں بڑے پیمانے پر غم و غصے کو جنم دیا۔ عراق کئی دہائیوں کے تنازعات کے بعد بدعنوانی، بے روزگاری اور زوال پذیر انفراسٹرکچر کی وجہ سے تباہ حال ہے۔
عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی این اے کے مطابق فوجداری عدالت نے تاجر نور زہیر اور اس وقت کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے سابق مشیر ہیثم الجبوری کے وارنٹ جاری کیے ہیں۔ یہ دو افراد ان متعدد ملزمان میں شامل ہیں، جن کا مقدمہ اگست کے وسط میں شروع ہوا تھا لیکن وہ تاحال مفرور ہیں اور ابھی تک عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
ٹیکس حکام کے مطابق مدعا علیہان نے مبینہ طور پر ستمبر 2021ء سے اگست 2022ء کے درمیان پانچ کمپنیوں کے نام پر 247 چیکوں کے ذریعے اڑھائی بلین ڈالرز کی رقم مختلف فرموں کے کھاتوں سے نقدی کی صورت میں نکالی۔ ان کھاتوں کے مالکان بھی مفرور ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔
آئی این اے کے مطابق تقریباً 30 مشتبہ افراد اس مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔ عراق کی قومی انسداد فراڈ ایجنسی نے کہا کہ چھ ملزمان حراست ميں ہیں اور عراق کے حوالے کیے جانے کے منتظر ہیں۔
نور زہیرکو اکتوبر دو ہزار بائیس میں بغداد کے ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔ گرفتاری کے ایک ماہ بعد انہیں 125 ملین ڈالر سے زیادہ واپس کرنے اور باقی رقم قسطوں میں واپس کرنے کے وعدے پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ ایک عدالتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ جبوری نے غائب ہونے سے قبل مبینہ طور پر غبن کیے گئے فنڈز میں سے 2.6 ملین ڈالر واپس بھی کیے۔
ان دونوں افراد کا موجودہ ٹھکانہ معلوم نہیں ہے۔ تاہم دولت مند تاجر زہیر کی اس وقت خبروں میں واپسی ہو گئی تھی، جب ایک عراقی نیوز چینل کو انٹرویو دینے کے بعد وہ مبینہ طور پر لبنان میں ایک کار حادثے کا شکار ہو گئے تھے۔
عراقی صحافی اور مبصر حمید السید نے اے ایف پی کو بتایا، ''نور زہیر کا معاملہ ایک ایسا اسکینڈل ہے، جو پورے سیاسی نظام سے متعلق ہے۔‘‘ السید نے حکام پر الزام لگایا کہ دو سال قبل انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا اور 'فرار ہونے‘ دیا گیا۔
سید نے مزید کہا، ''جیل سے ان کی رہائی ایک ایسے وقت پر ہوئی جب ان سے تفتیش کی جا رہی تھی، یہ ظاہر کرتا ہے کہ سیاسی نظام، اعلیٰ ترین سطح پر اس میں ملوث ہے۔‘‘ عراقی ریاستی اداروں میں بدعنوانی ایک وبائی شکل اختیار کر چکی ہے، جس میں اقتدار کے اعلیٰ طبقے اکثر احتساب سے بچ جاتے ہیں۔
ش ر⁄ع س (اے ایف پی)