عراق میں ایرانی میزائل حملوں سے کتنے امریکی فوجی زخمی ہوئے؟
25 جنوری 2020اپنے ابتدائی بیانات میں ترمیم کرتے ہوئے ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ عراقی فوجی چھاؤنیوں میں ایرانی میزائل حملوں میں کوئی فوجی شدید زخمی نہیں ہوا تھا۔ اب امریکی فوج کے صدر دفتر نے ذہنی صدمات کے شکار فوجیوں کی تعداد بڑھا کر چونتیس کر دی ہے۔ پینٹاگون نے پہلے یہ تعداد گیارہ بتائی تھی۔
ایرانی حکومت نے القدس فورس کے میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئےعراق میں اُن دو فوجی اڈوں پر میز ائل داغے تھے جن پر امریکی فوجی متعین تھے۔ ان فوجی اڈوں میں ایک مغربی عراق میں عین الاسد ایئر بیس اور دوسرا شمالی عراق کے شہر اربیل کے قریب ہے۔
شدید صدماتی کیفیت کا شکار ہونے والے چونتیس امریکی فوجیوں میں سے آٹھ فوجیوں کو عراق سے جرمنی میں امریکی فوجیوں کے لیے قائم ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ان فوجیوں کی دھماکوں سے ذہنی کیفیت بقیہ سے زیادہ پریشان خیال کی گئی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چونتیس زخمی فوجیوں میں سے نصف نے اپنی عسکری ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
ابھی تک امریکی حکام نے میزائل حملوں سے جانی و مالی نقصان کی حتمی تفصیلات عام نہیں کی ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے وقت زیادہ تر امریکی فوجی زیر زمین محفوظ بنکروں میں مقیم تھے۔ فوجی اڈوں کی بالائی زمین پر میزائل پھٹے تھے۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے ہوائی اڈے پر قاسم سلیمانی کی ہلاکت اور پھر ایرانی میزائل حملوں کے بعد سے امریکا اور ایران کے درمیان شدید کشیدہ صورت حال پیدا ہے۔ بظاہر اس وقت صورت حال پرسکون ہے لیکن طوفان کا خطرہ ٹلا نہیں۔
ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں امریکی فوجیوں کو پہنچنے والے جانی نقصانات کے حوالے سے بین الاقوامی صحافتی، سیاسی اور سفارتی حلقے ابھی بھی اطمینان نہیں رکھتے۔ وہ حقیقت جاننا چاہتے ہیں۔ یہ بھی ایک معمہ ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے بعد امریکی فوجی ہیڈکوارٹر میں کس انداز کی سوچ یا بند کمروں میں معاملات کس انداز میں طے کیے جا رہے ہیں۔
ع ح ⁄ ع آ (اے پی، روئٹرز)