عراق میں تیس ہزار افراد بغیر مقدمات کے قید، ایمنسٹی انٹرنیشنل
14 ستمبر 2010ایمنسٹی انٹرنیشل کی جانب سے شائع کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراقی جیلوں میں ایسے ہزاروں افراد قید ہیں، جو قانونی چارہ جوئی تک رسائی نہیں رکھتے۔ ان افراد پر کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا گیا اور انہیں شدید جسمانی اور نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے ساتھ بدسلوکی بھی ایک عام سی بات ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ عراق میں مبینہ طور پر خفیہ قید خانے بھی موجود ہیں، جہاں حراست کے دوران کئی افراد کی ہلاکت بھی ہوئی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے میلکم سمارٹ کے مطابق عراقی حکومت تشدد کو روکنے کے حوالے سے موثر اقدامات اٹھانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ ایمنسٹی کے اندازے کے مطابق تقریباً 30 ہزار قیدی ایسے ہیں، جن پر نہ تو کوئی مقدمہ قائم ہے اور نہ ہی انہیں اپنا دفاع کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور ان میں سے توکچھ ایسے بھی ہیں، جوکئی سالوں سے صعوبیتں برداشت کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ جب سے امریکی فوج نے سلامتی کی تمام تر ذمہ داریاں عراقی دستوں کے سپرد کی ہیں، ناجائز طور پر قید کئے گئے افراد کی تعداد میں 10ہزار کا اضافہ ہوگیا ہے۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراق میں جرم قبول کرانے کے لئے پولیس اکثر تشدد کرتی ہے۔ اسی لئےبہت سے قیدیوں کو تاروں اور ڈنڈوں سے مارا جاتا ہے، بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے ہیں اور ڈرل بھی کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ قیدی تفتیش کاروں کی جانب سے تیار کئے گئے دستاویزات پر آنکھیں بند کر کے دستخط کر دیتے ہیں۔ پھر اس بیان کو بنیاد بنا کر مزید گرفتاریاں ہوتی ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔
اس رپورٹ کے سامنے آتے ہی امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ اور عراق کے باہمی تعلقات میں انسانی حقوق کی پاسداری کا معاملہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی کا کہنا تھا کہ عراق میں ادارے اس وقت مضبوط ہو سکتے ہیں، جب انسانی حقوق کی پاسداری کی جائے۔ کراؤلی نے مزید کہا کہ امریکی حکام اس رپورٹ سے آگاہ ہیں اور وہ اس کا بغور مطالعہ کر رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق قیدیوں کو عراقی حکام کے حوالے کرنے سے پہلے امریکی فوج کو یہ یقینی بنانا چاہیے تھا کہ انہیں تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ تاہم امریکی حکام نے اس موقع پر غیر ذمہ دارانہ سلوک کا مظاہرہ کیا ہے۔ عراق کے نائب وزیر انصاف نے اس رپورٹ کو مکمل طور پر رد کر دیا ہے۔ امریکی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ عراقی جیلوں کا مسلسل دورہ کیا جاتا ہے اور وہاں پر قیدیوں کے دیکھ بھال کے معیار اور انتظامی امور کی باقاعدگی سے نگرانی کی جاتی ہے۔
ایمنسٹی نے یہ رپورٹ عراقی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدیوں سے انٹرویوکرنے کے بعد تیار کی ہے۔ اس میں شمالی عراق میں کردستان میں بھی طویل عرصے تک حراست میں رکھنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : عاطف بلوچ