عراق میں تین دن کا سوگ
4 جولائی 2016عراقی وزیراعظم نے متاثرہ شاپنگ مال کے دورے کے دوران بغداد میں سلامتی کے انتظامات میں ردو بدل کے ساتھ سخت تر بنانے کا اعلان کیا۔ العبادی نے اس موقع پر مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ اس دہشت گردی میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں گی،’’ میں شدید غم اور غصے کے ان لمحات میں عوام کے جذبات سمجھ سکتا ہوں۔‘‘ انہوں نے بغداد میں اسکینرز کی تنصیب کے کام کو تیزی سے انجام تک پہنچانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے سلامتی کے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے چوکیوں پر موبائل فون استعمال کرنے پر بھی پابندی عائد کی ہے جبکہ فضائی نگرانی بڑھانے کا بھی حکم دیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو بیس سے تجاوز کر گی ہے جبکہ تقریباً دو سو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ خبررساں ادارے اے پی کے مطابق مرنے والوں میں بہت سے بچے بھی شامل ہیں۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس ہلاکت خیز بم حملے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس بیان کے مطابق شاپنگ مال کی عمارت اس قدر تباہ ہو چکی ہے کہ لاشوں کو نکالنے کے کام میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔ گزشتہ روز دہشت گردوں نے شہر کے الکرادہ نامی علاقے کو نشانہ بنایا، جو بغداد کے وسط میں ایک بہت مصروف کاروباری علاقہ ہے۔ شام اور عراق کے کئی علاقوں پر قابض عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش نے اپنے ایک آن لائن بیان میں الکرادہ میں اس کار بم حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ اس بیان میں اس گروہ نے واضح طور پر کہا کہ الکرادہ میں یہ طاقت ور کار بم حملہ کرنے کا ’مقصد دانستہ طور پر شیعہ‘ مسلمانوں کو نشانہ بنانا تھا۔ نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ اس بم حملے سے متعلق داعش کے اعترافی بیان کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔