عراق میں دہشت گردی کی تازہ لہر
7 اپریل 2010عراقی حکام کے مطابق دارالحکومت بغداد میں منگل کو کم از سات بموں کے پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد پچاس کے قریب پہنچ گئی ہے اور دو سو کے قریب افراد زخمی ہیں۔ گزشتہ تین دنوں میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ دارالحکومت میں ایک ہی روز میں پےدرپے بم دھماکوں کی وجہ سے درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ مجموعی طور پر بغداد میں ایک سے زیادہ بم پھٹنے کا یہ پانچواں روز تھا۔ ان پانچ دنوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 119 تک پہنچ گئی ہے۔
بغداد میں تازہ دہشت گردی کا نشانہ عام شہری آبادی ہے۔ تازہ بم دھماکوں کی وجہ سے جو متعدد خاندان مارے گئے ہیں، ان کی موت سے سن 2006 اور 2007 کے افسوس ناک فرقہ وارانہ فسادات کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ انتخابی عمل میں سخت سیکیورٹی کی وجہ سے القاعدہ کی جانب سے بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیاں سامنے نہیں آئی تھیں، لیکن اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ یہ نیٹ ورک انتخاب سے قبل کی اپنی دھمکیوں پر عمل پیرا ہے۔ منگل کو سارا شہر ایمبولینسوں کے سائرنوں سے گونجتا رہا۔ شہر بھر میں پہلے سے قائم خوف و ہراس کی فضا اور شدید ہو گئی ہے ۔ یہ صورت حال عراقی سیکیورٹی فورسز کے لئے بھی قابل قبول نہیں، لیکن اب تک یہ فورسز بظاہر بے بس دکھائی دے رہی ہیں۔
بغداد کی سیکیورٹی کے ذمہ دار ادارے کے ترجمان میجر جنرل قاسم عطا کا کہنا ہے کہ یہ حملے القاعدہ کے بچے کھچے افراد کی عراقی حکومت کے خلاف کھلی جنگ ہے۔ ان کے مطابق دہشت گردی کی تازہ لہر میں اب صدام حسین کی بعث پارٹی کے سرگرم افراد بھی شامل ہو چکے ہیں۔
عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری نے بھی کہا ہے کہ بغداد میں تازہ بم دھماکے القاعدہ کے سابقہ دہشت گردانہ انداز کا تسلسل ہے اور یہ عناصر مستقبل قریب میں شروع ہونے والے حکومتی عمل کو متاثر کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ماہرین کے خیال میں نئی حکومت بننے سے قبل ایک خلا کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے۔ گزشتہ ماہ کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والے ایاد علاوی کا کہنا ہے کہ ایران اس دہشت گردی میں ملوث ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ ان کی طرف سے حکومت سازی کے خلاف ہے۔
منگل کو ہونے والے بم دھماکوں میں نشانہ ایک بار پھر شیعہ آبادی تھی۔ عراقی دارالحکومت کے ارد گرد چھ بم دھماکوں میں سات بلڈنگیں شدید متاثر ہوئیں۔ ان عمارتوں کی تباہی کے بعد ان کے ملبے سے کم از کم 35 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ ڈیڑھ سو کے قریب زخمیوں کو ہسپتالوں میں پہنچایا جا چکا ہے۔ بموں کا نشانہ بننے والی عمارتوں کی نچلی منزلوں پر بے شمار دکانیں بھی تباہی سے دوچار ہوئیں۔ بھاری مشینری کے ذریعے ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے۔ امدادی کارروائیوں میں فوجی ہیلی کاپٹر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں۔
بغداد کے جن علاقوں میں بم دھماکے ہوئے اُن میں علاوی، چکوک، شرط ربیعہ، شعالہ اور العمل شامل ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک