عراق میں لڑکیوں کی تجارت اسلام ہر گز نہیں، کیری
15 اکتوبر 2014کیری نے منگل کے روز اسلامک اسٹیٹ کے ہاتھوں شمالی عراق میں یرغمال بنائی گئی لڑکیوں اور عورتوں کی تجارت میں تیزی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شدت پسند گروہ ’اسلام کی نمائندگی‘ نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے عراق میں متعدد مقامات پر قبضے کے دوران ہزاروں لڑکیوں اور خواتین کو غلام بنا کر اپنے جہادیوں میں بانٹ دیا تھا اور اس تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ عمل شرعی قانون کے مطابق ہے۔
کیری نے اس عمل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے ’گھناؤنا‘ قرار دیا۔ اس شدت پسند تنظیم کو اس کے دوسرے نام ’اسلامک اسٹیٹ اِن عراق اینڈ لیونٹ‘ کے نام سے پکارتے ہوئے کیری کا کہنا تھا، ’’ISIL فخریہ انداز میں کئی ہزار لڑکیوں اور خواتین کے اغوا، غلامی، جنسی زیادتی، جبری شادیوں اور ان کی خرید و فروخت میں مصروف ہے۔ ان میں 12 برس تک کی عمر کی بچیاں بھی شامل ہیں۔‘‘
کیری کا مزید کہنا تھا، ’’آئی ایس آئی ایل کی طرف سے خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ اس گھناؤنے رویے کو یہ کہہ کر پیش کیا جا رہا ہے کہ جیسے یہ عمل مذہبی احکامات کے مطابق ہو۔ ایسا نہیں ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ شمالی عراق میں گزشتہ چار ماہ کے عرصے میں جہادیوں کی پیش قدمی کے دوران ایزدی مذہب سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسی تناظر میں آٹھ اگست سے امریکا نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
ایزدی رہنماؤں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس مذہبی اقلیت کو نسل کشی کا سامنا ہے اور اسی بنا پر واشنگٹن حکومت نے شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اپنی فوجی مہم شروع کی تھی۔
جان کیری نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ بچوں اور خواتین کے خلاف ان جنگی جرائم کی مذمت کی جائے۔ ’’بین الاقوامی برادری خواتین اور بچوں کی اس تجارت، جنسی زیادتیوں، سخت جسمانی تشدد، خوف و ہراس اور حبس بے جا کی مذمت کرے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ گروہ ’انسانیت کی بدترین شکل‘ پیش کر رہا ہے، جو ملالہ یوسفزئی اور کیلاش ستیارتھی کی سرگرمیوں کا بالکل الٹ ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم میں ملوث ہے۔