عراق میں کار بم حملہ، کم از کم 30 افراد ہلاک
22 مئی 2010پولیس حکام کے مطابق یہ دھماکہ خالص شہر کے پولیس کے سریع الحرکت دستوں کے ہیڈکواٹر سے چند قدم کی دوری پر پیش ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت بغداد سے 50 میل کے فاصلے پر واقع اس شہر میں جمعے کی شام یہ خودکش کار بم حملہ اس وقت ہوا، جب لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس علاقے میں موجود تھی۔
پولیس لیفٹینینٹ عبدالجباراحموئید کے مطابق دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے آس پاس واقع متعدد دکانیں زمین بوس اور چند عمارتوں کی چھتیں منہدم ہو گئیں۔
’’کیفے، جس میں بہت سے افراد موجود تھے، کی عمارت منہدم ہوگئی۔ ہمیں خدشہ ہے کہ بہت سے افراد ابھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔‘‘
عراق بھر میں پرتشدد کارروائیاں میں قدرے کمی کے باوجود شمالی عراق ابھی تک دہشت پسندوں کے پے در پے حملوں کا شکار ہے۔ عراق میں خودکش بم حملے بھی وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔
خالص شہر میں رواں برس مارچ میں بھی ایک بم حملے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ صوبے دیالا ہی کے ایک اور علاقے سعدیا میں گزشتہ پیر کو ایک نامعلوم عسکریت پسند نے ایک مقامی مذہبی رہنما کا سر قلم کر کے اسے بجلی کے کھمبے سے لٹکا دیا۔ اس مقامی مسجد کے امام نے القاعدہ پر تنقید کی تھی اور دہشت پسندی کو غلط قدم قرار دیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشور مصطفیٰ