عرب لیگ امریکی کردارسے ناخوش
3 نومبر 2009خبروں کے مطابق امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن پیر کو مراکش میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کو اس حوالے سے مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کی کوششوں کے سلسلے میں ہلیری بدھ کو مصری صدر حسنی مبارک سے ملیں گی۔
اس سے قبل وہ اسرائیلی حکام سے ملاقاتوں میں بستیوں کی توسیع روکنے سے متعلق اُن پر زیادہ دباؤ نہ ڈال سکیں۔ ہلیری کے بقول انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی صدر محمود عباس کے اقدامات کے بدلے میں مثبت ردعمل کا مظاہرہ کریں۔
فلسطینی اور اسرائیلی حکام سے ملاقاتوں کے بعد، امریکی وزیرخارجہ پیرکو مراکش میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سےبھی ملیں۔ ہلیری کا کہنا تھا کہ بستیوں کی تعمیر سے متعلق اسرائیل کا موقف توقعات سے کم ہے۔
ابوظہبی میں فلسطینی صدر سے ملاقات کے بعد ہلیری کلنٹن نے کہا کہ بستیوں کی تعمیر رکوانا مذاکرات کی بحالی کی شرط نہیں۔ کلنٹن کے اس بیان پر فلسطین کی جانب سے تشویش ظاہر کی گئی۔ تاہم عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد ان کا کہنا تھا کہ یہودی بستیوں سے متعلق امریکی موقف تبدیل نہیں ہوا، امریکہ انہیں جائز نہیں سمجھتا۔ فلسطین کی جانب سے اس بیان کو تسلی بخش قرار دیا گیا۔
دوسری طرف عرب لیگ نے امریکی موقف پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کےسیکریٹری جنرل امر موسٰی کے بقول یہودی بستیوں کی توسیع، امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کے منصوبے کو ناکام کر سکتی ہے۔ ان کے بقول اسرائیل فلسطینی ریاست کو محض ایک جھنڈے اور پاسپورٹ تک محدود دیکھنا چاہتے ہیں، اس سے زیادہ نہیں۔
امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کے ترجمان فلپ کراؤلی کے مطابق امریکہ بستیوں کی تعمیر کو جائز تو نہیں سمجھتا تاہم امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لئے اسے بطور شرط بھی تسلیم نہیں کرتا۔ امریکہ کے اس موقف پر عرب دنیا کے علاہ اسرائیل کے بعض اخبارات میں بھی حیرت کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی روزنامے Al Haaretz کے مطابق انیس سو ترانوے کے اوسلو معاہدے کے بعد سے تمام امریکی صدور نےاس معاملے کومحض موسم کی طرح ایک دلچسپ موضوع کے طور پر لیا، جس پر بات تو کی جا سکتی ہے لیکن جسے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادات : امجد علی