1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پيما ہلاک ہو چکے ہیں، حکام

18 فروری 2021

پانچ فروری سے کے ٹو پر لاپتہ تين کوہ پيماؤں کی ہلاکت کی تصديق کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ معروف کوہ پيما علی سدپارہ اور ان کے ساتھوں کی تلاش اب بھی جاری رکھی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/3pYAA
Pakistan der Bergsteiger Ali Sadpara nach der besteigung des Nanga Parbat
تصویر: Marianna Zanatta Sports Marketing Management/AFP

ايک اعلیٰ پاکستانی اہلکار نے دنيا کے دوسرے بلند ترين پہاڑ کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران لاپتہ ہو جانے والے تين کوہ پيماؤں کی ممکنہ ہلاکت کی تصديق کر دی ہے۔ گلگت بلتستان کے وزير سياحت راجا ناصر علی خان نے جمعرات کو کہا، ''تمام ماہرين موسميات، کوہ پيما اور پاکستانی فوج کے ماہرين اس نتيجے پر پہنچے ہيں کہ انسان اس قدر سخت موسمی حالات ميں اتنی دير تک زندہ نہيں رہ سکتا۔ اسی ليے ہم ان کی ہلاکت کا اعلان کر رہے ہيں۔‘‘

پاکستان کے نامور کوہ پيما محمد علی سدپارہ سميت آئس لينڈ کے جان سنوری اور چلی کے يوآن پابلو موہر سرديوں کے موسم ميں کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی کوشش کے دوران پانچ فروری سے لاپتہ ہيں۔ تينوں کا اپنے کيمپ سے اسی تاريخ کو رابطہ منقطع ہو گيا تھا۔ تب سے پاکستانی فوجی ہيلی کاپٹروں اور جديد ترين ساز و سامان کے ساتھ ان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں مگر فی الحال کوہ پيماؤں کا کچھ پتا نہيں۔ راجا ناصر علی خان نے مزيد کہا کہ اس اعلان کے باوجود کہ تينوں کوہ پيما ہلاک ہو چکے ہيں، ان کی تلاش جاری رہے گی۔

اعلی سطحی حکومتی اہلکار کے اس اعلان کے بعد محمد علی سدپارہ کے صاحب زادے ساجد علی سدپارہ نے کہا، ''ميرا خاندان آج ايک نيک والد اور پاکستان ايک دلير کوہ پيما سے محروم ہو گيا ہے۔‘‘

علی سدپارہ اور ان کی ٹیم سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں

والد کے زندہ بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں، ساجد سدپارہ

کے ٹو سر کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس سال جنوری ميں بھی دو کوہ پيما ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ايک اور قريبی چوٹی سے بھی ايک کوہ پيما لاپتہ ہو گيا تھا۔ دوسری جانب جنوری ہی ميں نيپالی کوہ پيماؤں کی ايک ٹيم نے سرديوں ميں پہلی مرتبہ کے ٹو سر کر کے تاريخ رقم کی تھی۔ سال کے اس وقت کے ٹو پر موسمی حالات انتہائی سخت ہوتے ہيں۔ وہاں 200 کلوميٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار کی ہوائيں چلتی ہيں اور درجہ حرارت منفی ساٹھ ڈگری سينٹی گريڈ تک گر جاتا ہے۔

اس سال ساٹھ کے قريب غير ملکی کوہ پيماؤں نے کے ٹو سر کرنے کے مقصد سے پاکستان کا رخ کيا۔ يہ امر اہم ہے کہ دنيا کے بلند ترين پہاڑ ماؤنٹ ايورسٹ کو کئی کوہ پيما سر کر چکے ہيں تاہم اس کے مقابلے ميں کے ٹو کو کافی کم لوگوں نے ہی سر کيا۔ اس چوٹی پر حالات انتہائی مشکل تصور کيے جاتے ہيں۔

ع س / ا ا (اے ايف پی)