علیحدگی پسند کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی پھر نظربند
17 نومبر 2013ایک پولیس ٹرک اور متعدد اہلکاروں کو 83 سالہ سید علی شاہ گیلانی کے گھر کے باہر تعینات کر دیا گیا ہے۔ ہفتے کے روز مقامی سکیورٹی حکام نے بزرگ کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی سے کہا گیا کہ وہ گھر سے باہر نہ نکلیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے سری نگر میں واقع اپنے گھر سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے گیلانی کا کہنا تھا، ’میں اس غیرقانونی حراست کی مذمت کرتا ہوں۔ پچھلے چند روز میں کشمیر بھر میں میرے استقبال پر حکومت بوکھلا گئی تھی۔‘
اس سے قبل گیلانی کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے تمام علاقوں میں ایک مہم کا آغاز کر رہے ہیں، جس میں عوام سے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کرنے اور اگلے برس ہونے والے ریاستی عام انتخابات کے بائیکاٹ کا کہا جائے گا۔
سیدعلی شاہ گیلانی کو حراست میں لینے سے متعلق بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی بھارتی حکومت ان علیحدگی پسند رہنماؤں کو اپنے گھروں پر نظربند کرتی آئی ہے، جن سے یہ خطرہ لاحق ہو کہ وہ مظاہروں اور ریلیوں کی قیادت کر سکتے ہیں۔
علی شاہ گیلانی کی نظربندی پر علیحدگی پسند رہنما میرواعظ عمر فاروق نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ’یہ غیرقانونی اقدام قابل مذمت ہے۔ حکومت ہمیں ہرطرح سے روکنا چاہتی ہے تاکہ آزادی کی آواز کو دبایا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ علی شاہ گیلانی کو 263 روز کی نظربندی کے بعد 29 اکتوبر کو رہا کیا گیا تھا۔ رہا ہوتے ہی گیلانی نے عوامی اجتماعات میں تقاریر کا آغاز کر دیا اور بڑی تعداد میں ان کے حامیوں نے ان کے مظاہروں میں شرکت کی۔
مارچ میں کشمیری عسکریت پسند افضل گرو کو پھانسی دیے جانے کے بعد ان خدشات کے پیش نظر کہ کشمیر میں پرتشدد واقعات ہو سکتے ہیں، علی شاہ گیلانی کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔