عمان میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان میٹنگ ’مثبت‘
4 جنوری 2012تقریباً پندرہ ماہ کے تعطل کے بعد اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات کاروں نے امریکہ، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں شرکت کی۔ یہ میٹنگ عرب ملک اردن کے دارالحکومت عمان میں شیڈول تھی۔ اس میٹنگ کے میزبان اردن کے وزیر خارجہ ناصر جُودہ تھے۔ میٹنگ میں فلسطینی مذاکرات کار اعلیٰ صائب عریقات کے علاوہ اسرائیل کے نمائندے Yitzhak Molcho نے شر کت کی۔
میٹنگ کے بعد اردن کے وزیر خارجہ ناصر جُودہ نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے۔ فریقین مثبت رویے کے ساتھ میٹنگ میں شریک تھے۔ جُودہ کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے نمائندے دو ریاستی نظریے کو ہی اس صورت حال کا مناسب حل تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس موقع پر توقعات کو زیادہ بلند کرنا مناسب نہیں ہے لیکن ایسی میٹنگوں کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ناصر جودہ نے بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سرحدوں اور سکیورٹی سے متعلق ایک دستاویز پیش کی گئی۔ اسرائیلی مذاکرات کار نے اس پلان کو وصول کرنے کے بعد میٹنگ میں بتایا کہ ان تجاویز کا باقاعدہ مطالعہ کرنے کے بعد جلد مناسب جواب دیا جائے گا۔
اس میٹنگ کے ساتھ رابطے میں اعلیٰ فلسطینی اہلکار کا کہنا تھا کہ اس بات چیت کے دوران اسرائیلی وفد کی جانب سے کوئی نئی بات سامنے نہیں لائی گئی۔ اسی فلسطینی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی AFP کو بتایا کہ ایسی ہی ایک اور میٹنگ جمعے کو ہو گی۔ جمعے کی میٹنگ میں بھی منگل کے اجلاس کے شرکاء موجود ہوں گے۔ شرکاء نے براہ راست مذاکرات کے سلسلے کے دوبارہ شروع ہونے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ وہ بات چیت کے سلسلے کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے مثبت اور مناسب جواز کے منتظر ہیں۔ عباس نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ اردنی کوششیں یقینی طور پر ثمر آور ہوں گی۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بھی بات چیت کو ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا گیا۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹن نے بھی بات چیت کے عمل کی تعریف کرتے ہوئے اسرائیل اور فلسطین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امن کی کوششوں کو کامیاب کرنے کے لیے اہم فیصلے کریں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل