’عمران خان رینگنے والے جانوروں سے گھرے ہوئے ہیں‘
20 مارچ 2018کئی دہائیوں سے عمران خان کی حمایت کرنے والے سلمان احمد اکثر پی ٹی آئی کے جلسوں میں دکھائی دیتے تھے۔ یہ ان جلسوں میں اپنی موسیقی سے بھی پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں کو مزید پر جوش کر دیتے تھے۔ لیکن ایسا کیا ہوا کہ گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں سلمان احمد نے عمران خان کی سیاسی جماعت سے اپنا راستہ علیحدہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ سلمان احمد کا یہ قدم پاکستانی ٹی وی کی متنازعہ شخصیت، عامر لیاقت کی پی ٹی آئی میں شمولیت کا نتیجہ نظر آرہا ہے۔ عامر لیاقت پاکستان کے بڑے چینلز میں مذہبی پروگراموں کی میزبانی کر چکے ہیں۔ ان پر پاکستانی کی مذہبی اقلیتوں خصوصی طور پر ’احمدیوں‘ کے خلاف نفرت آمیز بیانات دینے کا الزام بھی ہے۔
پابندی کے باجود عامر لیاقت کا پروگرام، سول سوسائٹی چراغ پا
خیبرپختونخوا، حکمرانی کے لیے ایک مشکل صوبہ
خواتین سیاستدانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے، ریحام خان
کچھ ایسی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر منظر عام آئی تھیں جن میں عامر لیاقت نے خواتین کی تضحیک کی اور نازیبا الفاظ کا استعمال کیا۔ کئی چینلز تبدیل کرنے والے عامر لیاقت صحافیوں میں بھی خاصے غیر مقبول ہیں جن کے بارے میں وہ اپنے سابقہ پروگرام میں منفی معلومات نشر کرتے رہے ہیں۔ پاکستان کی اہم اور بڑی سیاسی جماعتوں میں شمار ہونے والی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حالیہ پریس کانفرنس میں پارٹی کے سربراہ، عمران خان عامر لیاقت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ اس پریس کانفرنس میں عمران خان نے اعلان کیا کہ عامر لیاقت اب پاکستان تحریک انصاف کا حصہ ہوں گے۔
اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر بائیں بازو کی طرف مائل افراد نے پاکستان تحریک انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سلمان احمد نے تو ٹوئٹ میں لکھا دیا، ’’میں گزشتہ پینتیس سالوں سے عمران خان کا دفاع کر رہا تھا لیکن اب میرے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا۔ عمران خان رینگنے والے جانوروں میں گھرے ہوئے ہیں۔‘‘ کالم نویس مہر تارڑ نے بھی ایک ٹوئٹ میں لکھا،’’ میں گزشتہ پانچ سالوں سے پی ٹی آئی کی حمایت کر رہی تھی لیکن مجھ سے یہ اور نہیں ہو سکے گا میں اس شخص کی حمایت نہیں کر سکتی جو تشدد کا پرچار کرتا ہو۔‘‘
ریڈیو پاکستان کے سابق ایم ڈی مرتضیٰ سولنگی نے ٹویٹ میں لکھا،’’ عامر لیاقت شرمندگی کے بغیر نفرت آمیز مواد بولتے ہیں اور عمران خان کہہ رہے ہیں کہ وہ ’اسٹیٹس کو‘ کو توڑ رہے ہیں۔ ‘‘
جہاں بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان کے فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی وہیں پی ٹی آئی کے بہت سےکارکنوں اور حمایتی افراد نے اپنے لیڈر کے فیصلے کو قبول بھی کیا۔