1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کے خطاب پر ردعمل

عاطف توقیر
26 جولائی 2018

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے انتخابات میں اپنی جماعت کی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائیں گے۔ اس خطاب کو مختلف مکتبہ ہائے فکر کی جانب سے خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/327l7
Pakistan Islamabad PK Politiker Imran Khan
تصویر: Reuters/PTI

اپنی جماعت کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان نے جمعرات چھبیس جولائی کی شام کہا کہ وہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے اور ملک میں سویلین اداروں کو مضبوط بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت میں سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے سے اجتناب برتا جائے گا۔ اپنے اس خطاب میں عمران خان نے یہ بھی کہا کہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کو تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اعتزاز احسن نے اپنے ایک بیان میں عمران خان کے خطاب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اہم موضوعات پر بات کی۔

اپنی ایک ٹویٹ میں اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ مخالف ہونے کے باوجود اس تقریر کو متاثرکن سمجھتے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک صارفہ ماریہ میمن کا کہنا ہے کہ آج عمران خان ایک سیاست دان سے اسٹیٹسمین بن گئے ہیں۔

معروف صحافی اور ٹی وی اینکر کاشف عباسی نے بھی عمران خان کے اس خطاب کے بعد اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یہ ایک نہایت عمدہ تقریر تھی، اب سیاسی اختلافات کو بھول کر مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم برطانیہ میں مقیم صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے اس تقریر پر قدرے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اس اولین خطاب میں یہ نہیں بتایا کہ وہ کرپشن کے ذریعے ملک سے باہر جانے والے پیسے کو دوبارہ پاکستان کیسے لائیں گے۔

بعض دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس تقریر پر یہ اعتراض اٹھایا ہے کہ عمران خان نے اپنے اس خطاب میں ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال پر کوئی واضح بات نہیں کی۔