عمران فاروق کا قتل: کراچی بند، دس روزہ سوگ
17 ستمبر 2010ایم کیو ایم صوبہ سندھ کے شہری علاقوں میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والی جماعت ہے۔ مبصرین اس قتل کے ممکنہ سیاسی محرکات پر بھی غور کر رہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر اور وفاقی وزیر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ عمران فاروق کو اس وقت قتل کیا گیا، جب ایک پارٹی کے طور پر ایم کیو ایم اپنے قائد الطاف حسین کی سالگرہ منا رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ سازش ہے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمیں کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔ فاروق ستار نے اپنے دیرینہ پارٹی ساتھی عمران فاروق کے قتل پر ایم کیو ایم کی طرف سے 10 روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا۔
ڈاکٹرعمران فاروق کے لندن میں قتل کے بعد کراچی شہر میں اس وقت کافی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں ایم کیو ایم کے کارکن مرحوم عمران فاروق کی رہائش گاہ پر جمع ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر عمران فاروق 1992 کے فوجی آپریشن کے آغاز پر روپوش ہوگئے تھے۔ پھر وہ ساڑھے سات سال بعد لندن میں منظرعام پر آئے تھے۔ عمران فاروق پر قتل اور اغوا جیسے سنگین الزامات عائد تھے تاہم عمران فاروق اور خود ان کی جماعت ان الزامات کی ہمیشہ تردید کرتے رہے تھے۔
ایم کیو ایم کا دعویٰ ہے کہ وہ غریب اور متوسط طبقے کی نمائندہ جماعت ہے مگر سیاسی مخالفین اس پارٹی پر فوجی حکمرانوں کے سائے میں سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
عمران فاروق دو مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔ ان کے قتل کے بعد خدشہ ہے کہ کراچی ایک مرتبہ پھر بدامنی کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔ سندھ کے اس صوبائی دارالحکومت میں گزشتہ چند ماہ کے دوران 100 سے زائد افراد کو ہدف بنا کر قتل کیا جا چکا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے اس مقتول رہنما کی میت اسی ہفتے تدفین کے لئے کراچی لائی جائے گی۔ پولیس نے اس موقع پر خصوصی حفاظتی انتظامات کی تیاریاں ابھی سے شروع کر دی ہیں۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: مقبول ملک