غذائی قلت سے عالمی قحط پھیلنے کا خدشہ، ورلڈ بینک کا انتباہ
8 جون 2022عالمی بینک نے رواں سال کے لیے اپنے شرح نمو کے تخمینے میں ایک فیصد سے زیادہ کمی کر دی ہے۔ بینک کے ماہرین نے "اسٹیگ فلیشن" کے خطرے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا، جو زیادہ افراط زر اور سست نمو کا مرکب ہے۔ عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے کہا، ''بہت سے ممالک کے لیے کساد بازاری سے بچنا مشکل ہو گا۔‘‘
عالمی بینک کی پیشن گوئیاں کیا ہیں؟
عالمی بینک نے رواں سال شرح نمو میں 2.9 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ اس نے جنوری میں سن 2022ء کے لئے شرح نمو میں4.1 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی تھی۔ عالمی بینک نے آئندہ مالی سال یعنی 2023ء اور 2024ء کے لیے پیداواری شرح میں صرف تین فیصد اضافے کی پیش گوئی بھی کی ہے۔ بینک کو توقع ہے کہ رواں سال تیل کی قیمتوں میں 42 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ توانائی سے ہٹ کر دیگر اشیاء کی قیمتوں میں 18 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ عالمی بینک نے موجودہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کا موازنہ سن 1980ء کی دہائی کے تیل کے بحران سے کیا ہے۔
عالمی بینک نے منگل کو جاری کی گئی اپنی نئی گلوبل اکنامک پراسپیکٹس رپورٹ میں خبردار کیا ہے، ''اضافی منفی اعشاریے عالمی معیشت کی سن 1970ء کی دہائی کے اسٹیگ فلیشن کے دور کا تجربہ دہرانے کے امکانات میں اضافہ کریں گے۔‘‘
ڈیوڈ مالپاس کے مطابق، ''دنیا کے بیشتر حصوں میں کمزور سرمایہ کاری کی وجہ سے شرح نمو کی سست رفتاری ممکنہ طور پر ایک پوری دہائی تک برقرار رہے گی۔‘‘
مالپاس کا مزید کہنا تھا، ''اب بہت سے ممالک میں افراط زر کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے جبکہ رسد میں آہستہ آہستہ اضافے کی توقع ہے، اس صورتحال کے باعث افراط زر لمبے عرصےتک بلند رہنے کا خدشہ ہے۔‘‘
اسٹیگ فلیشن کی وجہ کیا ہے؟
عالمی بنک کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جنگ، چین میں کووڈ لاک ڈاؤن اور سپلائی چین میں خلل سے عالمی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔ یوکرین پر روس کے حملے نے توانائی اور گندم کی عالمی تجارت کو درہم برہم کر دیا اور کورونا وائرس وبا کے اثرات سے نجات پا رہی عالمی معیشت کو نشانہ بنایا۔
اجناس کی قیمتوں میں اضافے سے ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کی قوت خرید متاثر ہونے کے خدشات لاحق ہیں۔ ڈیوڈ مالپاس کے مطابق، ''غذائی قلت کے نتیجے میں بھوک میں اضافے اور یہاں تک کے قحط پھیلنےکا شدید خطرہ ہے۔‘‘
ش ر / اا (روئٹرز، اے ایف پی)