1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غریبوں کی آنکھوں کا اندھیرا دور کرنے والا جادوئی طریقہ

Kishwar Mustafa2 مئی 2012

نیپال میں غریب اور بینائی سے محروم افراد کی زندگیوں میں اُجالا لانے کا سبب بننے والے سرجن ’سندوک رویت‘ ہیں، جنہوں نے کیٹریکٹ کا آپریشن کر کے ہزاروں نابیناؤں کو بینائی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/14o8C
تصویر: Getty Images

کھٹمنڈو میں قائم ’تلگنگا آئی سینٹر‘ میں ایک نیپالی سرجن نے کیٹریکٹ یا موتیے کے آپریشن کے ذریعہ ہزاروں انسانوں کی بینائی جیسے قدرت کے انمول تحفے سے نوازنے کا نیک کام کیا ہے۔ سرجن ’سندوک رویت‘ نیپال کے علاوہ ایشیا اور افریقہ کے دیگر ممالک میں بھی یہ خدمات دیتے رہے ہیں۔ ان ممالک میں ’تلگنگا آئی سینٹر‘ سے منسلک سرجنز کی ٹیم فیلڈ کیمپس لگا کر عوام کو آنکھوں کا آپریشن اور مریضوں کو دیکھ بھال فراہم کرتی ہے۔ سرجن ’سندوک رویت‘ کے بقول’ ہم ایک ایسا ماڈل تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی مدد سے اندھا پن یا بے بصری سے بچنے کا بہت معیاری اور دیرپا پروگرام نہایت کم قیمت میں میسر ہو سکے گا۔ ’تلگنگا آئی سینٹر‘ کے بانی اور میڈیکل ڈائریکٹر ’سندوک رویت‘ مزید کہتے ہیں،’اگر آپ یہ سب نیپال میں کر سکتے ہیں، تو دنیا کے کسی اور جگہ بھی یہ ممکن ہے‘۔

Lupe vor Auge
کیٹریکٹ یا موتیے کی خرابی لا علاج مرض نہیں ہےتصویر: Fotolia

’سندوک رویت‘ اور ان کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے سرجری کی نہایت سادہ تکنیک اورجراحی کے بہت کم اوزاروں کی مدد سے کیٹریکٹ یا موتیے کے آپریشن کا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ اس آپریشن میں کوئی ٹانکے نہیں آتے اور یہ کسی بھی فیلڈ میں ایک میڈیکل کیمپ کے اندر ایک عام ٹیبل پر کیا جا سکتا ہے۔

کیٹریکٹ یا موتیے کے اس آپریشن میں آنکھ کے اندر دو ننھے سوراخ کیے جاتے ہیں۔ پھر دیدے میں سے جیلی کی مانند موجود قدرتی لینز کو نکال کر اُس کی جگہ ایک مصنوعی لینز کو بڑی احتیاط سے نصب کر دیا جاتا ہے۔ اس تمام کارروائی میں کوئی پانچ منٹ لگتے ہیں۔ کوئی ٹانکے نہیں لگائے جاتے۔

An Flussblindheit erkrankter Afrikaner
افریقہ میفں بھی بینائی سے محروم بہت سے انسانوں کو امداد کی ضرورت ہےتصویر: AP

سرجن ’سندوک رویت‘ اسی طریقہ کار کو بار بار دھراتے ہوئے اُن نابینا نیپالی باشندوں کا آپریشن کرتے ہیں جو بہت مہنگا علاج یا جراحی کروانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ ’سندوک رویت‘ کے مطابق دنیا بھر میں کیٹرکٹ یا موتیے کی خرابی کے سبب 20 ملین افراد نابینا ہیں جیکہ 60 ملین افراد اندھے پن کے مختلف مرحلوں میں ہیں۔ ان کی ایک بڑی تعداد کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے اور یہ اپنی بینائی واپس لانے کے لیے مہنگی سرجری یا جراحی نہیں کروا سکتے۔

’سندوک رویت‘ کے آئی سینٹر کی لیبارٹری میں کار کن بائیو ماسک پہن کر ’Acrylic lenses‘ جنہیں ’Intraocular lenses‘ بھی کہا جاتا ہے، خود تیار کرتے ہیں۔ ان کی تیاری پر بہت کم خرچ آتا ہے۔ ماضی میں درآمد شدہ لینز کا استعمال کیا جاتا تھا جن کی فی لینز قیمت 100 ڈالر تھی۔ ’سندوک رویت‘ اور ان کی ٹیم کی طرف سے تیارکردہ لینز کی قیمت 4 ڈالر فی لینز ہے۔

کھٹمنڈو کے ’تلگنگا آئی سینٹر‘ کی لیباریٹری میں ہر سال قریب تین لاکھ پچاس ہزار لینزز تیار کیے جاتے ہیں۔ ان لینزز کو دیگر قوموں کو بھی بیچا جاتا ہے جس سے ہونے والی آمدنی سے ہسپتال کے اخراجات پورے ہوتے ہیں۔

km/aba (Reuters)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں