غزنی پر کس کا کنٹرول، افغان فوج یا طالبان کا؟
11 اگست 2018افغان طالبان اور ملکی فوج دونوں کی جانب سے غزنی شہر پر کنٹرول کے دعوے کیے جا رہے ہیں۔ کابل حکومت کا کہنا ہے کہ اُس کی افواج نے شہر کو عسکریت پسندوں سے پوری طرح صاف کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے کیونکہ یہ اب مختلف رہائشی علاقوں میں مورچہ زن ہو گئے ہیں۔
جمعہ دس اگست کو کابل حکومت نے کہا تھا کہ افغان سکیورٹی فورسز نے عسکری کارروائی کرتے ہوئے طالبان باغیوں کو غزنی کے مرکز سے باہر نکال دیا ہے۔ افغان حکام کے مطابق شہر کے نواحی علاقوں میں ان جنگجوؤں کے ساتھ اکا دکا جھڑپیں ابھی جاری ہیں تاہم مجموعی طور پر صورتحال کو قابو میں کر لیا گیا ہے۔
طالبان نے بھی غزنی پر کنٹرول کا دعویٰ کیا ہے۔ اس عسکری تنظیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ اُن کے جنگجوؤں نے شہر پر مکمل قبضہ کر لیا ہے۔ مجاہد کے مطابق اُن کے مجاہدین نے پسپا ہوتی افغان فوج کے بھاری اسحلے کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
طالبان کے ترجمان نے اپنا یہ پیغام میڈیا کے نام ہفتے کو جاری کیا ہے۔ دوسری جانب یہ کہا جاتا ہے کہ طالبان اپنی چھوٹی چھوٹی مسلح کارروائیوں کو غیرضروری طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور بسا اوقات ان میں کوئی صداقت نہیں ہوتی۔
صوبائی گورنر کے ترجمان عارف نوری نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ غزنی پر افغان طالبان نے جمعرات نو اگست کی نصف شب میں دھاوا بولا تھا۔ شہر سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس وقت بھی غزنی میں انتشار کی کیفیت پائی جاتی ہے اور عام شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔
غزنی کی صوبائی کونسل کے رکن گُل رضاعی کے مطابق شہر پر کنٹرول کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ طالبان نے مواصلاتی ٹاور تباہ کر دیا ہے۔ رضاعی نے مزید بتایاکہ موبائل سروس پوری طرح معطّل ہے اور شہر کے نواحی علاقوں میں لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ صوبائی کونسل کے رکن نے غزنی شہر کے داخلی حالات کو انتہائی تکلیف دہ اور مشکل قرار دیا ہے۔
ع ح ⁄ ع الف ⁄ اے ایف پی