غزہ : اسرائیلی فوج کی کارروائی، کم ازکم بارہ ہلاک
9 اپریل 2011اسرائیلی فوج کی طرف سے یہ کارروائی اس وقت شروع کی گئی، جب انتہاپسند تنظیم حماس جنگجوؤں نے اسرائیل میں راکٹ اور مارٹر گولے فائر کئے۔ جمعرات کے دن ایسے ہی ایک راکٹ حملے کے نتیجے میں ایک سکول بس کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ اس بس کا ڈرائیور اور سوار ایک نو عمر لڑکا زخمی ہو گیا۔ اس کے بعد سے حماس جنگجوؤں اور اسرائیلی دفاعی فوج کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پراگ سے وطن واپسی پر حماس جنگجوؤں کے حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا،’ سکول بس پر حملہ کے بعد تمام حدیں پار ہو گئی ہیں، جو بھی بچوں کو قتل یا زخمی کرنے کی کوشش کرے گا، وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہو گا‘۔
سکول بس پر حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں مختلف اہداف پر بیس حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ان حملوں کے بعد حماس جنگجوؤں نے خود ساختہ فائر بندی کا اعلان بھی کیا تاہم جمعہ کو بھی غزہ پٹی سے اسرائیلی سرحدوں میں راکٹ داغنے کا عمل جاری رہا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیل کی طرف سے جمعہ کو کیے گئے دو جوابی حملوں میں خان یونس کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے ایک حملے میں حماس کے دو جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ دوسرے میں شہری ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔ خان یونس کے طبی ذرائع کے مطابق اس دوسرے حملے میں ایک پچاس سالہ شخص، ایک عورت اور اس کی بائیس سالہ بیٹی ہلاک ہوئی۔
اسرائیلی فوج کے مطابق انہوں نے جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا تاہم شہری ہلاکتوں پر اسرائیلی فوج نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ یروشلم حکومت کے مطابق حماس جنگجو شہریوں کو ڈھال بنانے کا کام بھی کر رہے ہیں۔
حماس جنگجوؤں کی طرف سے سکول بس پر حملے کو امریکی سمیت یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے سخت تنقید کرتے ہوئے مذمت کا نشانہ بنایا ہے۔ دوسری طرف قاہرہ میں قریب دو ہزار افراد نے اسرائیلی حملے کے خلاف مظاہرے کرتے ہوئے آزاد فلسطین کے حق میں نعرے لگائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین