غزہ جنگ کے چھ ماہ بعد
29 جون 2009دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے زیر اہتمام غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سےچھ ماہ قبل کئے گئے حملوں کی دو روزہ عام سماعت جاری ہے۔
ریڈ کراس کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال اسرائیل کی جانب سے کئے گئے حملوں اور دو سال سے جاری ناکہ بندی کے بعد سے غزہ میں آباد فلسطینیوں کی حالت نہایت تشویش ناک ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے : ’’غزہ کے عوام اپنی بقاء کی جدوجہد کررہے ہیں۔‘‘
ریڈ کراس کے غزہ وفد کے سربراہ آنٹواں گراں کے مطابق : ’’اس صورتحال سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوئے ہیں، جو کہ غزہ کی آبادی کا نصف حصہ بنتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو یہ حق ہے کہ وہ اپنی آبادی کو حملوں سے بچائے مگر اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ غزہ میں آباد 1.5 ملین فلسطینیوں کو جینے کے حق سے محروم رکھا جائے۔
اس کے علاوہ ریڈ کراس کے کمیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں تعمیر نو کے لئے دی جانے والی 4.5 بلین ڈالر کی عالمی امداد کا اصل مقصد پورا نہیں ہوسکا ہے اور اس کی وجہ اسرائیلی ناکہ بندی ہے۔
اس دوران اسرائیل حملوں کے حوالے سے ریچرڈ گولڈسٹون کی سربراہی میں اقوام متحدہ کا کمشین برائے انسانی حقوق، غزہ میں 22 روز تک جاری رہنے والے اسرائیلی حملوں کے متاثرین کی گواہی ریکارڈ کررہا ہے۔ رچرڈ گولڈسٹون اس سے قبل سابق یوگوسلاویہ اور روانڈہ کے عالمی جرائم کے ٹربینول کا بھی حصہ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کایہ کمیشن اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کے الزامات کے سلسلے میں تحقیات کر رہا ہے اور اس حوالے سے اپنا فیصلہ سنائے گا۔ اب تک اسرائیل نے کسی بھی عالمی تحقیقاتی ٹیم کوتحقیقات کی اجازت نہیں دی تھی۔
اقوام متحدہ کی کونسل کے47 ممبران نے بھاری اکثریت کے ساتھ اس کمیشن کے زیر اہتمام ان الزامات کی تحقیق کے حق میں ووٹ دیا تھا جس پر اسرائیل خاصا ناراض ہے۔ اسرائیلی حکومت کے ترجمان کے مطابق :’’ اس کمیشن کا مینڈیٹ یک طرفہ ہے، اور یہ غیر مناسب ہے۔‘‘
گذشتہ سال دسمبر میں اسرائیل حملوں میں 1400 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔ عالمی اداروں کے مطابق غزہ میں طبی الات اور تعمیراتی مشینری کی اشد ضرورت ہے۔
رپورٹ : میراجمال
ادارت : کشور مصطفیٰ