1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاسرائیل

غزہ فائر بندی کوششیں: امریکی قرارداد سلامتی کونسل میں منظور

11 جون 2024

عالمی سلامتی کونسل نے غزہ فائر بندی معاہدے سے متعلق ایک امریکی قرارداد صفر کے مقابلے چودہ ووٹوں سے منظور کر لی۔ امریکہ کے مطابق اسرائیل اس قرارداد پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے اور حماس نے بھی اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4guUy
 قرارداد کے حق میں صفر کے مقابلے 14 ووٹ پڑے جب کہ روس نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا
قرارداد کے حق میں صفر کے مقابلے 14 ووٹ پڑے جب کہ روس نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیاتصویر: Angela Weiss/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فائر بندی کے منصوبے کی حمایت پر مشتمل ایک امریکی قرارداد پیر کے روز منظور کر لی۔ اس قرارداد کے حق میں صفر کے مقابلے 14 ووٹ پڑے جب کہ روس نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا۔

غزہ سیزفائر قرارداد، عالمی سلامتی کونسل ایک بار پھر ناکام

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس نے تاہم امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اعلان کردہ فائر بندی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی کی اس تجویز کا 'خیرمقدم‘ کیا اور فریقین پر زور دیا کہ وہ بلا تاخیر اور بغیر کسی شرط کے اس پر مکمل عمل درآمد کریں۔

حماس 'تعاون کے لیے تیار‘

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے اس قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس منصوبے کے اصولوں کو نافذ کرنے کے لیے ثالثوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

اسرائیل حماس جنگ: فائر بندی قرارداد کی بھرپور حمایت

اسرائیل ۔غزہ بحران: جنگ بندی کی امیدیں روشن

حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ سلامتی کونسل کی اس قرارداد کا خیر مقدم کرتی ہے اور ان اصولوں کے نفاذ کے لیے بالواسطہ مذاکرات میں داخل ہونے کے لیے 'برادر ثالثوں کے ساتھ تعاون‘ پر اپنی رضامندی کی پھر سے تصدیق کرنا چاہتی ہے۔

حماس نے مزید کہا کہ وہ ان شرائط کو نافذ کرنے کے لیے تعاون کرے گی، جو ''ہمارے لوگوں اور مزاحمت کے مطالبات کے مطابق ہوں۔‘‘ حماس کو امریکہ، اسرائیل، کئی دیگر ممالک اور یورپی یونین باقاعدہ طور پر ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن    بینجمن نیتن یاہو
غزہ کی جنگ کو روکنے کی تازہ ترین کوشش میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کے روز اسرائیل میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ تفصیلی بات چیت کیتصویر: Amos Ben-Gershom/GPO/dpa/picture alliance

امریکہ نے کیا کہا؟

امریکہ ماضی میں غزہ میں فائر بندی کے لیے اقو ام متحدہ کی متعدد قراردادوں کا راستہ روک چکا ہے، جس کے لیے اس پر بڑے پیمانے پر تنقید بھی کی گئی تھی۔ لیکن صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں فائر بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک نئی امریکی کوشش کا آغاز کیا تھا۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے سلامتی کونسل میں اس قرارداد کی منظوری کے بعد کہا، ''آج ہم نے امن کے لیے ووٹ دیا ہے۔‘‘

انہو ں نے کہا، ''آج ہم نے امن کے لیے ووٹ دیا ہے۔ آج اس کونسل نے حماس کو ایک واضح پیغام بھیجا ہے کہ فائر بندی کے موجودہ معاہدے کو قبول کریں۔ اسرائیل پہلے ہی اس معاہدے پر رضامند ہو چکا ہے اور اگر حماس بھی ایسا ہی کرے تو لڑائی آج ہی رک سکتی ہے۔‘‘

گرین فیلڈ کا کہنا تھا، ''آج ہم نے دو ریاستوں کے وژن کے حوالے سے اپنی وابستگی کا بھی اعادہ کیا، جہاں اسرائیلی اور فلسطینی محفوظ اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق امن کے ساتھ شانہ بشانہ رہتے ہوں اور جہاں ایک نئی اور اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی ایک متحدہ مغربی کنارے اور غزہ پٹی کی قیادت کرتی ہو۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''یہ وہ مستقبل ہے جس کے لیے ہمیں مدد کرنا چاہیے۔ اور یہ سب فائر بندی کے معاہدے سے شروع ہوتا ہے جس کی اس کونسل نے آج توثیق کی ہے۔‘‘

صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں فائر بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک نئی امریکی کوشش کا آغاز کیا تھا
صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں فائر بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک نئی امریکی کوشش کا آغاز کیا تھاتصویر: Marko Djurica/REUTERS

تجویز میں ہےکیا؟

عالمی سلامتی کونسل میں منظور کردہ قرارداد کو تین مرحلوں میں نافذ کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں چھ ہفتے تک فائر بندی رہے گی۔ اس دوران غزہ کے شہری آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہو گا تاکہ بے گھر ہو جانے والے فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کا موقع مل سکے۔

اس دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد میں اضافہ ہو گا اور ہر روز تقریباً 600 امدادی ٹرک غزہ پٹی کے علاقے میں داخل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی حماس کی طرف سے اسرائیل میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے خواتین، بزرگ اور زخمی یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔

دوسرے مرحلے میں غزہ پٹی میں باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کر دیا جائے گا، جن میں مرد اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں، جب کہ اسرائیلی فوجیں غزہ پٹی سے مکمل طور پر نکل جائیں گی۔ امریکی صدر بائیڈن کے مطابق مثالی طور پر اس مرحلے تک عارضی فائر بندی دوطرفہ دشمنی کے مستقل خاتمے کی صورت اختیار کر جائے گی۔

آخر ی اور تیسرے مرحلے میں غزہ پٹی کے لیے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی حمایت یافتہ تعمیر نو کے منصوبے کا آغاز کیا جائے گا جبکہ ہلاک ہو جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بھی واپس کر دی جائیں گی۔

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ

تجویز کا خیرمقدم

یورپی یونین نے اس قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے ''فوراً نافذ کرنے‘‘ پر زور دیا ہے۔

یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''یورپی یونین امریکی صدر جو بائیڈن کے پیش کردہ جامع روڈ میپ کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ہم دونوں فریقوں سے اس معاہدے کو قبول کرنے اور اس پر مکمل عمل درآمد کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''یورپی یونین دو ریاستی حل پر مبنی دیرپا اور پائیدار امن کے لیے سیاسی عمل کو بحال کرنے اور غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کرنے پر تیار ہے۔‘‘

اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالت کا کردار اداکرنے والے ممالک میں سے ایک مصر نے بھی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا ہے۔ برطانیہ نے بھی اس قرارداد کی منظوری کو سراہا ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جنگ اسی وقت ختم ہو گی جب اسرائیلی ''اہداف پورے ہوں گے، جن میں قیدیوں کی رہائی اور حماس کی تباہی شامل ہیں۔‘‘

دریں اثنا آٹھ ماہ سے جاری غزہ کی جنگ کو روکنے کی تازہ ترین کوشش میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کے روز اسرائیل میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔

ج ا/م م،ک م (ا ے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)