غزہ میں اسرائیلی کارروائی، مصر نے مذمت امریکا نے حمایت کر دی
15 نومبر 2012اسرائیلی فضائیہ نے بدھ کو غزہ میں بمباری کی، جس سے وہاں برسراقتدار حماس کے ایک فوجی کمانڈر احمد الجعبری سمیت دس افراد ہلاک ہوئے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیل کے بقول یہ کارروائی غزہ کے عسکریت پسندوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر مسلسل راکٹ داغے جانے کے جواب میں کی گئی۔ اسے فلسطینی علاقے میں گزشتہ چار سال کی شدید ترین اسرائیلی فوجی کارروائی قرار دیا جارہا ہے۔ فلسطینی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اسرائیلی بمباری کا نوٹس لینے کی درخواست کی ہے۔
امریکا نے اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیل کی مکمل حمایت کی ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ داغنے کی مذمت کی۔ ایک بیان میں انہوں نےکہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ مارک ٹونر نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بچوں کی ہلاکت روکنے کو یقینی بنائے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ غزہ میں فضائی کارروائی کے موضوع پر ٹیلی فون پر بات بھی کی۔
دوسری جانب مصر نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلوا لیا ہے۔ صدر محمد مرسی کے ترجمان یاسر علی نے سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کردہ بیان میں کہا کہ صدر مرسی نے قاہرہ متعین اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرنے کے احکامات دیے ہیں اور عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس بلوانے کی درخواست بھی کی ہے۔ عرب لیگ کے نائب سربراہ احمد بن حلی نے بتایا کہ عرب لیگ کے وزرائے خارجہ ہفتے کو قاہرہ میں ملاقات کریں گے۔
مصر، جو 1979ء میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرنے والا پہلا عرب ملک تھا، حسنی مبارک کے دور میں 2000ء کے دوران بھی اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلواچکا ہے۔ گزشتہ برس منتخب ہونے والے صدر محمد مرسی قدامت پسند نظریات کے حامل سیاست دان ہیں اور حسنی مبارک کے برعکس اسرائیل کے ساتھ سخت برتاؤ رکھنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ سابق صدر مبارک کو یہ الزام دیا جاتا ہے کہ انہوں نے غزہ پر دسمبر 2008ء تا جنوری 2009ء اسرائیل کی فوجی کارروائی رکوانے کے لیے مناسب کوششیں نہیں کی تھیں۔
اخوان المسلمون نے قاہرہ حکومت سے اسرائیل کی اقتصادی ناکہ بندی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اخوان المسلمون کے سیاسی بازو ’حزب حریت و عدالت‘،Freedom and Justice Party نے اسرائیل کو عرب دنیا بالخصوص مصر میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھنے کا کہا ہے۔ ’’مصر ماضی کی طرح فلسطینیوں کو اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے نہیں دے گا۔‘‘ شام نے بھی غزہ میں اسرائیلی کارروائی کی مذمت کی ہے۔
(sks/ ai (AFP, AP, Reuters