غزہ میں فضائی حملے میں سات غیر ملکی امدادی کارکن ہلاک
2 اپریل 2024ورلڈ سنٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کی طرف سے آج منگل دو اپریل کو بتایا گیا کہ اس نے اپنے سات کارکنوں کی ہلاکت کے بعد غزہ میں اپنی امدادی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں۔ ڈبلیو سی کے نے اس اسرائیلی حملے کو جانتے بوجھتے نشانہ بنانا قرار دیا ہے۔
اس حملے کے بارے میں ابتدائی رپورٹیں غزہ کے میڈیا آفس کی طرف سے جاری کی گئی تھیں، تاہم اس ہسپانوی تنظیم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مرنے والوں میں آسٹریلیا، پولینڈ اور برطانیہ کے شہریوں کے علاوہ ایک فلسطینی اور امریکہ اور کینیڈا کی دوہری شہریت رکھنے والا ایک کارکن بھی شامل ہیں۔
غزہ جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے بتیس ہزار سے تجاوز کر گئی
سفارت خانے پر اسرائیلی حملے کا جواب دیا جائے گا، ایران
'ڈبلیو سی کے‘ کے مطابق اس کے اسٹاف کے ارکان دو بکتر بند گاڑیوں میں سفر کر رہے تھے جن پر واضح طور پر ڈبلیو سی کے لکھا ہوا تھا اور ان کے اس سفر سے اسرائیلی دفاعی افواج بھی مطلع تھیں، تاہم ان کی گاڑیوں کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دیر البلا میں موجود اس تنظیم کے گودام سے روانہ ہوئے۔
ورلڈ سنٹرل کچن کی سربراہ ایرِن گور کے مطابق، ''یہ صرف 'ڈبلیو سی کے‘ کے خلاف حملہ نہیں ہے، یہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیموں پر حملہ ہے جو انتہائی سنگین حالات میں کام کر رہی ہیں اور جہاں خوراک کو بطور ایک جنگی ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''میں دکھ اور صدمے میں ہوں کہ ہم، ورلڈ سنٹرل کچن اور دنیا نے، آئی ڈی ایف کی طرف سے ایک ہدف بنا کر کیے گئے حملے کے سبب خوبصورت زندگیاں کھو دیں۔‘‘
ڈبلیو سی کے کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایرن گور کا مزید کہنا تھا، ''لوگوں تک خوراک پہنچانے کے لیے ان کے دل میں جو محبت تھی، یہ ثابت کرنے کے لیے کہ انسانیت ہر چیز سے اوپر ہے، انہوں نے جس عزم کا مظاہرہ کیا اور لاتعداد لوگوں کی زندگیوں پر انہوں نے جو اثر ڈالا، اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور اچھے الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔‘‘
اسرائیلی دفاعی افوج (آئی ڈی ایف) کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ''اس تکلیف دہ واقعے کے پیچھے کارفرما صورت حال کو سمجھنے کے لیے اعلیٰ ترین سطح پر مکمل چھان بین‘‘ کر رہی ہیں۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''آئی ڈی ایف، انسانی بنیادوں پر امداد کی محفوظ فراہمی کو یقنی بنانے کے لیے بھرپور کوشش کرتی ہے اور وہ غزہ کے لوگوں تک خوراک اور دیگر انسانی امدادی اشیا پہنچانے کے لیے ڈبلیو سی کے کی کوششوں میں قریبی معاونت کرتی آئی ہے۔‘‘
ا ب ا/ک م، م م (روئٹرز، اے پی)