غزہ میں محفوظ علاقے ممکن ہی نہیں، اقوام متحدہ کا انتباہ
5 دسمبر 2023سات اکتوبر کے بعد اسرائیل نے ابتدائی طور پر اپنے حملوں کا مرکز غزہ پٹی کے شمالی حصے کو بنایا تھا اور وہاں آباد فلسطینیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ محفوظ رہنے کے لیے جنوبی علاقے کی طرف چلے جائیں، لیکن اب فوج نے جنوب کے کچھ حصوں پر پمفلٹ گرائے ہیں، جن میں فلسطینیوں کو یہ علاقہ بھی چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔
اسرائیلی فورسز کی طرف سے اپنے زمینی آپریشن کا دائرہ کار پورے غزہ میں پھیلانے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے ایسے محفوظ علاقے قابل عمل نہیں ہیں۔
غزہ زمینی آپریشن، 76 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، اسرائیل
عدالت اسرائیل کو جنگی طیاروں کے پرزوں کی ترسیل روکے، انسانی حقوق کے ڈچ وکلاء کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے قاہرہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''نام نہاد محفوظ علاقے ... سائنسی نہیں ہیں، وہ عقلی نہیں ہیں، وہ ممکن ہی نہیں ہیں۔‘‘
غزہ میں اسرائیل کے حملوں کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اس بہت گنجان آباد علاقے میں عام شہری محفوظ رہنے کے لیے جگہیں کھوتے جا رہے ہیں۔
ایلڈر نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل کی طرف سے اعلان کردہ محفوظ علاقے ''اگر یکطرفہ طور پر اعلان کیے جاتے ہیں تو یہ نہ تو محفوظ ہو سکتے ہیں اور نہ انسانی بنیادوں پر معاون ہوسکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یہ 'دکھاوا‘ کہ لوگوں کے پاس بھاگ کر کہیں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ ہے، محض ’بے رحمی‘ ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک مناسب محفوظ زون میں ''آپ خوراک، پانی، ادویات اور سر چھپانے کی ضمانت دے سکتے ہیں۔‘‘
گزشتہ ایک ہفتہ غزہ میں گزارنے والے ایلڈر نے اس بات پر زور دیا کہ محفوظ علاقوں کے طور پر نامزد کردہ علاقوں میں ان میں سے کسی بھی چیز کو یقینی نہیں بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا، ''یہ مکمل طور پر، مکمل طور پر ناپید ہیں۔ آپ اس کو بڑھا چڑھا کر بیان نہیں کر سکتے۔ یہ بنجر زمین کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہیں، یا یہ گلیوں کے کونے یا فٹ پاتھ ہیں۔‘‘ ایلڈر کے بقول ان علاقوں میں ''پانی نہیں ہے، کوئی سہولیات نہیں ہیں، سردی اور بارش سے بچنے کے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں ہے (اور) صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔‘‘
یونیسیف کے ترجمان نے نشاندہی کی کہ غزہ میں بے گھر ہونے والے زیادہ تر لوگوں کے لیے جو پناہ گاہیں ہیں، وہاں ہر 400 افراد کے لیے تقریباﹰ ایک ہی بیت الخلا تھا۔
ا ب ا/م م (اے ایف پی، روئٹرز)