غزہ: کیمپوں کے اردگرد کوڑے کے ڈھیر، بیماریاں پھیلنے کا خطرہ
28 جون 2024غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے لاکھوں فلسطینی فرار ہو کر غزہ کے جنوبی علاقے رفح پہنچے تھے۔ اب اسرائیلی فورسز نے وہاں بھی فوجی آپریشن شروع کر رکھا ہے اور فلسطینی شہریوں کو ایک مرتبہ پھر در بدری کا سامنا ہے۔ تاہم جو فلسطینی دوبارہ غزہ کے وسطی علاقوں کی جانب لوٹ رہے ہیں، انہیں ایک نئے مسئلے کا بھی سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی مہاجرین (یواین آر ڈبلیو اے) کی ایک امدادی کارکن لوئیز واٹرج کا کہنا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ ٹن کوڑا کرکٹ وسطی غزہ کے مہاجر کیمپوں کے اردگرد جمع ہو چکا ہے۔
ان کا ایک ویڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''کوڑے کے یہ ڈھیر آبادی کے بالکل درمیان ہیں اور بغیر کسی باقاعدہ جگہ کے بن رہے ہیں۔ درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے اور صورت حال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ لوئیز واٹرج کے مطابق یوں پہلے سے بدحال فلسطینیوں کے لیے حالات زندگی مزید ابتر ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کوڑے کرکٹ کی ایسی جگہوں کو خالی کرنا چاہتی ہے لیکن بارہا درخواستیں دینے کے باوجود اسرائیل اس کی اجازت دینے سے انکار کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل اجازت دے بھی دیتا ہے، تو ایندھن کی ترسیل پر عائد پابندی کی وجہ سے اس کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانا ناممکن ہو گا۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس تناظر میں اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیا لیکن فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا گیا۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق کچرے کے ایسے ڈھیروں کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی گرمی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی جبکہ صفائی کی خدمات کی کمی کی وجہ سے بھی بیماریاں پھیلنے کے خطرات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس طرح مختلف متعدی بیماریاں پھیل سکتی ہیں، ''جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسہال کے 470,000 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔‘‘
لوئیز واٹرج کے مطابق بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے لیے حالات ''ناقابل برداشت‘‘ ہیں اور گرمی سے نڈھال ایسے افراد پلاسٹک کے شیٹوں پر اور بم زدہ عمارتوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں جاری
دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے جمعے کو غزہ پٹی کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں مزید کارروائیاں کی ہیں۔ حماس کے زیر کنٹرول فلسطینی محکمہ صحت نے بتایا ہے کہ رفح میں ٹینکوں سے گولہ باری کے نتیجے میں کم از کم 11فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
مقامی باشندوں اور حماس کے میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینک رفح کے شکوش نامی محلے میں داخل ہوئے، جس کی وجہ سے وہاں مقیم ہزاروں فلسطینی قریبی علاقے خان یونس کی طرف نقل مکانی کر گئے۔ اسرائیلی فوج نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے غزہ میں بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک 37,700 سے زائد افراد ہلاک اور کم از کم 86000 زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ قریب 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔
عرب ممالک امریکی حمایت کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کی متعدد کوششیں کر چکے ہیں لیکن یہ ابھی تک ناکام ہی رہی ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے جنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے اور غزہ سے مکمل اسرائیلی فوجی انخلا ضروری ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ جب تک 2007 سے غزہ پر حکومت کرنے والی حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا، وہ لڑائی میں صرف عارضی وقفوں کو ہی قبول کرے گا۔
ا ا / م م، ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)