غزہ پر اسرائیل کا زمینی حملہ، جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ
4 جنوری 2009یروشلم سے ہمارے نمائندے ہریندرا مشرا نے بتایا ہے کہ غزہ کے ایک شاپنگ مال پر اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کا دعویٰ ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں حمّاس کا ایک سینئیر رہنما بھی ہلاک کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز ہوگئی ہیں تاہم اقوامِ متحدہ کی سلامتی کاؤنسل کوئی متفقہ بیان جاری کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ امریکہ کی مداخلت بتایا جا رہا ہے۔ امریکہ کے مطابق اسرائیل اور حمّاس کی بیک وقت مذمت ’مددگار‘ ثابت نہیں ہوگی۔
دوسری جانب فرانس نے غزہ مفں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔ اقرامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود آلمرٹ سے فون پر بات کرتے ہوئے انہیں جنگ کے حوالے سے اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ فلسطین کے صدر محمود عبّاس نے اسرائیلی حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیا ہے۔ برطانیہ نے بھی فریقین سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔
یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چیک جمہوریہ نے اسرائیلی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے یہ اقدام اپنے دفاع میں اٹھایا ہے۔ تاہم یورپی یونین میں شامل بہت سے ممالک کا کہنا ہے کہ چیک جمہوریہ کی جانب سے یہ بیان یونین کی سوچ کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔
نو روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں ساڑھے چار سو زائد افراد ہلاک جب کہ دو ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں اور غیر جانب دار زرائع کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں کم از کم پچیس فیصد عام شہری ہیں۔
دریں اثناء دنیا بھر میں اسرائیلی حملوں کے حلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مسلمان ممالک اور ایشیائی ممالک کے علاوہ پیرس اور لندن میں بھی ہزاروں افراد نے اسرائیلی حملوں کے خلاف مظاہرے کیے۔
یروشلم سے ہمارے نمائندے ہریندرا مشرا کا کہنا ہے سات روز سے اسرائیل میں بھی غزہ پر حملوں کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں جن میں امن کارکن، بائیں بازو کی تنظیمیں اور اسرائیلی عرب شامل ہیں تاہم مظاہروں میں شرکت کرنے والوں کی تعداد خااصی کم ہے۔ ہریندرا مشرا کے مطابق بعض جائزوں کے مطابق اسرائیل کی ساٹھ فیصد آبادی فضائی حملوں کے حق میں مگر زمینی حملوں کی بہت زیادہ حمایت نہیں پائی جاتی ہے۔
ادھر پاکستان میں بھی اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک پریس کانفرنس میں اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گفت و شنید سے مسئلہ حل کرے۔