1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 31 ہزار کے قریب

9 مارچ 2024

صدر بائیڈن نے رمضان کے آغاز تک جنگ بندی کے امکانات پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ہونا ’’مشکل لگ رہا ہے۔‘‘ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ غزہ میں عام شہریوں کا تحفظ اسرائیل کی ذمہ داری ہے۔

https://p.dw.com/p/4dKxP
Gazastreifen I Zerstörung
تصویر: Leo Correa/AP/picture alliance

غزہ میں حماس کے زیر انتظام  وزارت صحت کے مطابق  اس ساحلی پٹی پر اسرائیلی حملوں  کے آغاز کے بعد سے لے کر اب تک مجموعی طور پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب  30,960 تک پہنچ گئی ہے۔

اسرائیل نے ان حملوں کا آغاز عسکریت پسند گروہ کی جانب سے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں دہشت گردانہ حملوں میں تقریباﹰ ساڑھے گیارہ سو افراد کی ہلاکت اور اڑھائی سو کو یرغمال بنا لیے جانے کے بعد کیا تھا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق چار ماہ سے جاری اسرائیلی جنگی مہم میں کل 72,524 فلسطینی زخمی بھی  ہوئے ہیں۔ وزارت نے مزید کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کم از کم 82 افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ اور متعدد انسانی تنظیمیں ان ہلاکتوں کی تعداد کو بڑے پیمانے پر قابل اعتماد سمجھتے ہیں۔

Gazastreifen I Lage in Khan Younis
غزہ پٹی میں واقع خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا ایک منظر تصویر: Hatem Ali/AP/picture alliance

غزہ کے 2.3 ملین باشندوں میں سے نصف کے قریب بچے ہیں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے شہریوں کی اکثریت خواتین  اور بچوں کی ہے۔

رمضان تک جنگ بندی کا عمل 'مشکل لگ رہا ہے۔‘ بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے موقع پر غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ایسا ہونا ''مشکل لگ رہا ہے۔‘‘ رمضان کا  آغاز اتوار یا پیر کی شام متوقع ہے۔

جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت کے دوران رمضان میں مشرقی یروشلم میں تشدد کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں جو بائیڈن نے کہا، ''میں یقیناً پریشان ہوں۔‘‘

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے سکیورٹی وزیر اتمار بن گویر کے یہ کہنے کے بعد کہ رمضان المبارک کے دوران مشرقی یروشلم میں مسجد اقصیٰ تک رسائی کو مزید محدود کر دیا جائے گا، فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے فلسطینیوں سے مسجد کی طرف مارچ کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس مسجد کا احاطہ مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے انتہائی مذہبی اہمیت کا حامل ہے اور یہ اکثر پرتشدد جھڑپوں کا میدان بھی بن جایا کرتا ہے۔ حماس کو اسرائیل، امریکہ اور جرمنی سمیت کئی ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

USA Bidens Rede zum Stand der Union
امریکی صدر جو بائیڈن اسٹیٹ آف دی یونیں تقریر کے دوران تصویر: SHAWN THEW/REUTERS

 اس دوران صدر بائیڈن کا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حوالے سے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جانے کے قریب پہنچے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ اس بارے میں اندازہ امریکی صدر کی ایک سینیٹر کے ساتھ نجی گفتگو کے دوران اس وقت ہوا ، جب  بائیڈن کی گفتگو "ہاٹ مائیک" کہلائے جانے والے مائیکروفون کے ذریعے سنی گئی۔

بائیڈن کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا: "میں نے اس سے کہا، 'بی بی‘  یہ مت دہراؤ - 'لیکن آپ اور میں یسوع مسیح کی ملاقات کے لیے آنے والے ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ بی بی نیتن یاہو کا عرفی نام ہے۔ اور امریکی طریقہ اظہار میں ''یسوع مسیح کے پاس آؤ‘‘ ایک ایسے ڈرامائی احساس کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ جب کسی کو اپنا راستہ درست کرنا چاہیے۔

 اس گفتگو کے بعد امریکی صدر کو متنبہ کیا گیا کہ ان کا مائیکروفون آن ہے۔ اپنی اہم سٹیٹ آف دی یونین کہلائی جانے والی تقریر میں بائیڈن نے اسرائیلی قیادت پر زور دیا کہ وہ غزہ کے لیے امداد کو "سودے بازی کے آلے " کے طور پر استعمال کرنے سے گریز کرے۔

 غزہ امدادی بندرگاہ کی تیاری میں  60 دن لگ سکتے ہیں، امریکہ

 امریکی محکمہ دفاع ینٹاگون کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے کے لیے جو عارضی بندرگاہ بنا رہا ہے اسے مکمل ہونے میں ممکنہ طور پر ''60 دن‘‘ لگیں گے۔ جمعہ کو بات کرتے ہوئے ترجمان نے مزید کہا کہ بندرگاہ کی تعمیر میں تقریباً 1000 فوجی شامل ہوں گے۔

Gazastreifen | Hilfslieferungen mit Fallschirmen werden abgeworfen
شدید غزائی قلت کے شکار غزہ میں امریکہ سمیت دیگر کئی ممالک فضائی امداد پینچا رہے ہیںتصویر: Amir Cohen/REUTERS

پینٹاگون کے ترجمان ایئر فورس میجر جنرل پیٹرک رائڈر نے کہا کہ اس کے باوجود کسی بھی فوجی کو ساحل پر تعینات نہیں کیا جائے گا۔

رائڈر نے کہا کہ ایک بار قائم ہونے کے بعد یہ نئی سہولت ''غزہ کے شہریوں کو روزانہ 20 لاکھ سے زائد افراد کوکھانا فراہم کر سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''غزہ میں زمین پر کوئی امریکی افواج نہیں ہوں گی۔‘‘  یہ بندرگاہ اس کوشش کے ایک حصے کے طور پر تعمیر کی جارہی ہے، جس میں واشنگٹن علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اپنی سٹیٹ آف دی یونین تقریر کے دوران ایک عارضی بندرگاہ بنانے کا اعلان کیا تھا تاکہ شدید غذائی قلت کے شکار غزہ کے رہائشیوں کو امداد پہنچائی جا سکے۔

ش ر ⁄ ع ت، رب  (ایجنسیاں)

یروشلم میں اداس رمضان