غزہ کی جنگ: بلنکن کی عرب اور اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقاتیں
9 جنوری 2024اسرائیل اور حماس کے درمیان تین ماہ سے جاری جنگ کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ چوتھا دورہ ہے۔ پچھلے دو دنوں کے دوران انہوں نے کئی عرب رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں اور ترکی اور یونان سے ہوتے ہوئے پیر کی رات کو تل ابیب پہنچے۔
جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملہ، حزب اللہ کا اہم کمانڈر ہلاک
ان کے اس دورے کا مقصد جنگ کو غزہ سے باہر تک پھیلنے سے روکنے کے علاوہ حماس کے بغیر غزہ کے مستقبل پر تبادلہ خیال کرنا بھی ہے۔
غزہ جنگ کے تین ماہ مکمل، ہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار کے قریب
بلنکن نے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر اس حوالے سے دباؤ ڈالیں گے کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے مزید کچھ کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے کہ انسانی امداد ان لوگوں کے ہاتھوں میں پہنچ جائے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے آغاز پر ترکی میں
امریکی وزیر خارجہ اسرائیل پر اس بات کے لیے بھی زور دیں گے کہ وہ بے گھر فلسطینیوں کو غزہ میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دے جب کہ اسرائیل میں حکمران اتحاد کے انتہائی دائیں بازو کے ارکان غزہ کے رہائشی فلسطینیوں کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
غزہ اب ’ناقابل رہائشی‘ ہو چکا ہے، اقوام متحدہ
امریکی میڈیا ادارے ایکسیوس کی اطلاع کے مطابق اسرائیلی رہنما بلنکن کو یہ بتانا چاہیں گے کہ اگر عسکریت پسند گروپ حماس نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کو آزاد نہیں کیا تو وہ اسرائیلی فوجی کارروائی میں بے گھر ہونے والے شمالی غزہ کے فلسطینی رہائشیوں کو واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
’نہ حماس اور نہ ہی اسرائیل فلسطینی علاقے پر حکومت کرے گا،‘ اسرائیلی وزیر دفاع
حماس کو امریکہ، یورپی یونین اوراسرائیل نے دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔
بلنکن نے عرب رہنماؤں سے کیا باتیں کیں؟
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ انٹونی بلنکن نے اردن کے شاہ عبداللہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 'امریکہ فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف ہے۔‘
اسرائیل کے سب سے بڑے حامی امریکہ کے وزیر خارجہ غزہ کے مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے مشرق وسطیٰ کے دورے کے سلسلے میں اردن میں موجود تھے۔ بلنکن نے اپنے اس دورے کے دوران قطر اور متحدہ عرب امارات میں بھی وہاں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
بلنکن سے اپنی ملاقات کے دوران شاہ عبداللہ نے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے حوالے سے اسرائیلی منصوبے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ اس پر بلنکن نے زور دے کر کہا، ''امریکہ مغربی کنارے اور غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف ہے، نیز امریکہ سمجھتا ہے کہ عام شہریوں کے تحفظ کی ضرورت ہے تاکہ انہیں یہودی آبادکار مغربی کنارے میں تشدد کا نشانہ نہ بنا سکیں۔‘‘
شاہ عبداللہ نے بلنکن سے کہا، ''واشنگٹن کا کردار اہم ہے، اس لیے وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے، کیونکہ وہاں انسانی تباہی بڑھتی جا رہی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں اب تک 23000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی تھی۔
اسرائیلی حملے میں حماس کے رہنما ہلاک
اسرائیلی ڈیفنس فورسز(آئی ڈی ایف) نے پیر کے روز کہا کہ انہوں نے شام میں حماس کے ایک 'راکٹ ایکسپرٹ‘ کو ہلاک کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا، ''آج (پیر کو) آئی ڈی ایف نے حسن عکاشہ کو شام میں بیت جن میں ختم کر دیا۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا، ''عکاشہ حالیہ ہفتوں میں شام سے اسرائیل پر داغے گئے راکٹوں کے لیے ذمہ دار ایک مرکزی شخصیت تھے۔‘‘
آئی ڈی ایف کے مطابق، ''جنگ کے آغاز سے ہی عکاشہ حماس کے دہشت گردی کے اڈوں کو شام سے اسرائیلی علاقے کی جانب راکٹ داغنے کی ہدایات دے رہے تھے۔‘‘
بیت جن دارالحکومت دمشق سے جنوب مغرب میں شام کا ایک قصبہ ہے۔ یہ گولان کی پہاڑیوں کے قریب واقع ہے، جن پر اسرائیل نے 1967کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا اور جنہیں بعد میں اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا، لیکن جنہیں بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی ریاست کے حصے کے طور پر کبھی تسلیم نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے، ''ہم شام کی سرزمین سے دہشت گردی کی اجازت نہیں دیں گے اور شام کو اس کی سرزمین سے ہونے والی تمام سرگرمیوں کے لیے ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ مصر کے دورے پر
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک مصری دارالحکومت قاہرہ پہنچ گئی ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کا یہ ان کا چوتھا دورہ ہے۔
بیئربوک منگل کے روز مصر میں اپنے ہم منصب سامح شکری سے ملاقات کریں گی۔
مصر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی میں مرکزی کردار ادا کیا تھا جس کے بعد نومبر میں ایک ہفتے کی فائر بندی ہوئی تھی۔ اس دوران حماس نے درجنوں یرغمالیوں اور اسرائیل نے بہت سے فلسطینی قیدیوں کو آزاد کر دیا تھا۔
اپنے موجودہ دورے کے دوران بیئربوک اسرائیل اور مغربی کنارے کے علاقے میں جا چکی ہیں اور قاہرہ سے وہ لبنان جائیں گی۔
ج ا/ ص ز، م م (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)