1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

غزہ کی لڑائی کا تیسرا دن، ہلاکتوں کی تعداد کم از کم تیس

7 اگست 2022

غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں جبکہ فلسطینی عسکریت پسندوں کے فائر کردہ راکٹ یروشلم کے مغربی نواحی علاقے تک پہنچنے لگے ہیں۔ غزہ کی اس تازہ لڑائی کا آج اتوار سات اگست کے روز تیسرا دن ہے۔

https://p.dw.com/p/4FESa
تصویر: Ismael Mohamad/UPI/IMAGO

غزہ پٹی اور اسرائیل میں یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین یہ تنازعہ اتنا شدید ہے کہ یہ 2021ء کی 11 روزہ جنگ کے بعد سے فریقین کے مابین اب تک کا شدید ترین اور سب سے ہلاکت خیز تصادم بن چکا ہے۔

اسرائیل کا کمیشن آف انکوائری کے ساتھ تعاون سے انکار

اسرائیلی فضائی حملوں میں اب تک فلسطینی عسکریت پسند تنظیم جہاد اسلامی کے دو اعلیٰ کمانڈر بھی مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے ایک جمعے کی رات مارا گیا تھا جبکہ دوسرا، جس کا نام خالد منصور تھا، اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات غزہ پٹی کے جنوبی علاقے میں کیے گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں سے ایک میں مارا گیا۔

ان حملوں میں پانچ عام فلسطینی بھی مارے گئے۔ ان میں ایک بچہ اور تین خواتین بھی شامل ہیں جبکہ ان حملوں میں رفع کے شہر میں کئی مکانات بھی تباہ ہو گئے۔

جہاد اسلامی کی انتقام کی دھمکی

اس لڑائی میں اپنے دو اعلیٰ کمانڈروں کی ہلاکت کے بعد عسکریت پسند فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی نے ایک بیان میں دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان مارے جانے والے اپنے کمانڈروں کے خون کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیلی آباد کاروں کی بستیوں پر بھی حملے کرے گی۔

Israel | Palästinenser | Raketenangriffe aus dem Gzsastreifen
تصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

اب تک جہاد اسلامی کی طرف سے انتقامی طور پر اسرائیل کی طرف تقریباﹰ 160 راکٹ فائر کیے جا چکے ہیں۔ ان راکٹوں کو زیادہ تر اسرائیلی فضائی دفاع نظام آئرن ڈوم نے ہوا میں ہی تباہ کر دیا۔ ان راکٹوں میں سے کچھ یروشلم کے مغربی نواحی علاقے تک بھی پہنچ گئے تھے مگر ان سے کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔

اسرائیل و فلسطین میں تشدد میں اضافہ، اقوام متحدہ کی تشویش

فلسطینی عسکریت پسندوں کے فائر کردہ راکٹوں کی وجہ سے کئی ایسے اسرائیلی مضافاتی رہائشی علاقوں تک میں سائرن کی آوازین سنی گئیں، جو یروشلم سے مغرب کی طرف تقریباﹰ پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔

اب تک ہونے والی ہلاکتیں

خبر ایجنسی روئٹرز نے مختلف ذرائع اور سرکاری بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ غزہ کی اس لڑائی میں اب تک تقریباﹰ 30 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ ان میں نہ صرف جہاد اسلامی کے دو اعلیٰ کمانڈر بھی شامل تھے بلکہ ہلاک شدگان کی کم از کم ایک تہائی تعداد عام فلسطینی شہریوں کی تھی، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

Israel | Gaza | Iron Dome |  Rakteneangriffe auf Israel
تصویر: Adel Hana/AP Photo/picture alliance

موجودہ ویک اینڈ پر جہاد اسلامی  نے غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد جو راکٹ فائر کیے، ان کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان حملوں کی زد میں آ سکنے والے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کو ہنگامی طور پر محفوظ پناہ گاہوں کا رخ کرنا پڑا۔

اسرائیلی فوج کا موقف

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے موجودہ لڑائی کے ممکنہ خاتمے کے حوالے سے ایک بیان میں کہا، ''خاموشی کا جواب خاموشی سے دیا جائے گا۔ لیکن اگر وہ (فلسطینی عسکریت پسند) راکٹ فائر کرتے رہیں گے، تو ہم بھی جواباﹰ ردعمل ظاہر کرتے رہیں گے۔ اگر انہوں نے اپنے حملے بند کر دیے تو پھر ہماری طرف سے بھی جواب خاموشی ہو گا۔‘‘

حماس اور اسرائیل میں گزشتہ برس کی جنگ کے بعد کی سب سے شدید جھڑپیں

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کے دن غزہ پٹی پر فضائی حملے فلسطینی تنظیم جہاد اسلامی کی طرف سے ممکنہ حملوں کے پیشگی تدارک کی سوچ کے تحت شروع کیے تھے۔ ان ممکنہ حملوں کا مقصد مبینہ طور پر جہاد اسلامی کی طرف سے اپنے اس رہنما کی گرفتاری کا بدلہ لینا بتایا گیا، جسے اسرائیلی دستوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے سے حال ہی میں حراست میں لیا تھا۔

م م / ک م (اے ایف پی، روئٹرز)