غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے:بان کی مون
3 جون 2010بان کی مون کا یہ بیان بدھ کو اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے کارکنان پر اسرائیلی فوج کے حملے کی عالمی سطح پرسخت مذمت کی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ منگل کو پیش آنے والا یہ واقعہ دراصل غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے رونما ہوا۔ منگل کو اسرائیلی افواج نے غزہ کے لئے امدادی سامان لے جانے والے ایک بحری قافلے کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے، چھ سو سے زیادہ امدادی کارکنان کو گرفتار کر لیا تھا۔ اسرائیلی کمانڈوز کی کارروائی کے دوران کم ازکم نو افراد ہلاک بھی ہوئے تھے۔
بان کی مون نے کہا کہ اس واقعہ کا محرک یہی ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہےاورامدادی کارکنان وہاں امدادی سامان لے کرجانا چاہتے تھے کیونکہ غزہ میں مجموعی صورت حال تشویش ناک ہے۔ انہوں نے غزہ کی ناکہ بندی کو’غیر پائیداراورغلط‘ قرار دیا۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم نےامدادی کارکنان پر کئے گئے حملے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی جاری رہے گی۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ایک نشریاتی خطاب میں کہا ہے کہ ’امدادی قافلے پر حملہ کرنے کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں تھا‘۔ انہوں نے کہا کہ جس کشتی پر حملہ کیا گیا وہ محبت کا پیغام نہیں لا رہی تھی بلکہ وہ نفرت کا استعارہ تھی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ قافلہ امدادی سامان نہیں لا رہا تھا بلکہ ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل،غزہ کو ایران کی ایک بندر گاہ نہیں بننے دے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اسرائیل کا فرض ہے کہ وہ ایران اور دیگر ذرائع سے بھیجے جانے والا اسلحہ اور راکٹ غزہ میں حماس کے پاس نہ پہنچنے دے۔
اسرائیلی کارروائی کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے اس مناسبت سے برطانوی وزیراعظم نے بھی امدادی کارکنان پراسرائیلی حملے کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے، غزہ کی ناکہ بندی کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔
دوسری طرف گرفتار کئے گئے امدادی کارکنان کو ڈی پورٹ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کے دن کوئی ایک سو بیس افراد کو ڈی پورٹ کر کے اردن روانہ کردیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس عسکری کارروائی کے دوران گرفتار کئے گئے افراد میں سے تین اسرائیلی عرب باشندوں کو اسرائیل نے ابھی تک قید میں رکھا ہوا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین