غزہ کے ہسپتالوں میں ہلاکتیں، اقوام متحدہ کا تفتیش کا مطالبہ
23 اپریل 2024اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ غزہ سٹی کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا اور خان یونس میں غزہ پٹی کے دوسرے سب سے بڑے ہسپتال النصر میڈیکل کمپلیکس کی تباہی سے ''صدمہ زدہ‘‘ ہے۔
پیر کے روز اس فلسطینی خطے کے شہری دفاع کے ادارے نے کہا تھا کہ صحت کے کارکنوں نے النصر ہسپتال میں ہلاک اور دفن کیے گئے 200 سے زائد افراد کی لاشیں برآمد کی ہیں۔ گزشتہ ماہ اسرائیلی فوجیوں نے اس ہسپتال کا محاصرہ کیا تھا۔
اپریل کے اوائل میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا تھا کہ الشفا ہسپتال کو اسرائیلی محاصرے کے دوران تباہ کر دیا گیا تھا۔ وہاں ایک ایسی ''خالی جگہ‘‘ دریافت ہوئی تھی، جس میں بہت سی لاشیں بھری ہوئی تھیں۔
منگل تیئیس اپریل کو اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے دفتر نے ان اموات کی آزادانہ، مؤثر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کے سربراہ فولکر ترک نے ایک بیان میں کہا، ''استثنیٰ کے موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوئے، اس میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل ہونا چاہیے۔‘‘
غزہ میں چھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے دوران بین الاقوامی قانون کے تحت ''محفوظ ہسپتال‘‘ بھی بار بار اسرائیلی بمباری کی زد میں آئے۔
اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس پر غزہ کی طبی تنصیبات کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرنے اور سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حملے کے دوران اغوا کیے گئے اسرائیلی باشندوں کو وہاں یرغمال بنا کر رکھنے کا الزام لگایا تھا، جس کی حماس نے تردید کی تھی۔
فولکر ترک نے مزید کہا، ''ہسپتال بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت انتہائی حد تک خصوصی تحفظ کے حقدار ہوتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''عام شہریوں، قیدیوں اور دیگر افراد کا جان بوجھ کر قتل کرنا جنگی جرم ہے۔‘‘ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ اس کی اس بارے میں آزادانہ معلومات تک رسائی نہیں ہے کہ دونوں ہسپتالوں میں کیا کیا کچھ ہوا تھا۔ لیکن اس دفتر کی خاتون ترجمان روینہ شامداسانی نے کہا کہ غزہ اتھارٹی کی طرف سے دی گئی رپورٹوں اور تفصیلات کی تصدیق کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ النصر ہسپتال سے برآمد ہونے والی 283 لاشوں میں سے 42 کی شناخت ہو گئی ہے۔ جنیوا میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا، ''متاثرین کو مبینہ طور پر زمین میں بہت گہرائی میں دفن کیا گیا تھا اور انہیں کچرے سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ مرنے والوں میں ''مبینہ طور پر زیادہ تر بوڑھے، خواتین اور زخمی افراد شامل تھے۔ مبینہ طور پر دیگر لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے اور جسم برہنہ پائے گئے۔‘‘
ادھر الشفا ہسپتال کے بارے میں خود اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہاں اس کی کارروائی کے نتیجے میں قریب 200 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی خاتون ترجمان روینہ شامداسانی نے کچھ رپورٹوں کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد کا ''کم اندازہ‘‘ لگایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''الشفا ہسپتال کے صحن میں 30 کے قریب لاشوں کے دو قبروں میں دفن ہونے کی اطلاع ہے اور ان لاشوں میں سے بھی کچھ کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔‘‘
ک م/ م م، ع ا (اے ایف پی، اے پی)