1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’غير منظم ہجرت يورپ کے ليے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے‘

عاصم سليم14 نومبر 2015

نوبل انعام يافتہ جنوبی افريقہ کے سابق رہنما ايف ڈبليو ڈی کلارک نے تنبيہ کی ہے کہ ’غیر منظم‘ مہاجرت يورپی رياستوں کے ليے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1H5kK
تصویر: Reuters/M. Rehle

ايف ڈبليو ڈی کليرک نے جنوبی افريقہ ميں غير ملکيوں کے خوف کے سبب اسی سال ہونے والے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وسيع پيمانے پر اور بغير کسی کنٹرول کے ہونے والی ہجرت يورپی خطے کے ليے منفی ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے يہ بات اسپين کے شہر بارسلونا ميں نوبل انعام يافتہ شخصیات کی ايک سالانہ تقريب کے موقع پر کہی۔

نوبل انعام يافتہ سابق جنوبی افريقی صدر نے کہا، ’’جب نئے آنے والے (مہاجرین) کسی ملک ميں لیبر قوانين کی خلاف ورزی کرنے کے ليے تيار ہوں گے، تو بےروزگاری ايک مسئلہ بن سکتی ہے۔‘‘ 79 سالہ ايف ڈبليو ڈی کلارک کے مطابق انہوں نے يہ بيان اپنے ملک ميں رونما ہونے والے واقعات کے تناظر ميں ديا ہے۔ جنوبی افريقہ کی آبادی کا دس فيصد حصہ غير قانونی تارکين وطن پر مشتمل ہے اور ايسے افراد ليبر قوانين کی خلاف ورزياں کرتے ہوئے کم از کم مقررہ اجرت سے کم معاوضے پر بھی کام کرنے کو تيار ہوتے ہيں۔

نوبل انعام يافتہ جنوبی افريقہ کے سابق رہنما کلارک کے مطابق اس صورتحال کے نتيجے ميں متعدد مرتبہ ايسے واقعات رونما ہوتے ہيں، جن ميں مقامی آبادی کے افراد يہ سمجھنے يا کہنے لگتے ہيں کہ ’غير قانونی تارکين وطن ان کی ملازمتوں پر قبضہ کر رہے ہيں۔‘ نتيجتاً ايسے واقعات رونما ہو سکتے ہيں، جن کی بنياد غير ملکيوں کا خوف ہو۔

جنوبی افريقہ ميں اس سال ترک وطن کے پس منظر والے افراد کے خلاف حملوں کی ايک لہر ديکھی گئی تھی، جس کے نتيجے ميں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بے روزگاری کی اونچی شرح کے سبب سينکڑوں افراد نے اپنے گھر بار چھوڑ کر کيپموں ميں پناہ لے لی تھی۔ اسی سبب ايف ڈبليو ڈی کلارک کا کہنا ہے، ’’غير منظم ہجرت کافی منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔‘‘

ايف ڈبليو ڈی کلارک کو جنوبی افريقہ ميں نسل پرستی کے خامتے کے ليے نيلسن منڈيلا کے ہمراہ سن 1993 ميں نوبل امن انعام سے نوازا گيا تھا
ايف ڈبليو ڈی کلارک کو جنوبی افريقہ ميں نسل پرستی کے خامتے کے ليے نيلسن منڈيلا کے ہمراہ سن 1993 ميں نوبل امن انعام سے نوازا گيا تھاتصویر: AP

دوسری جانب سابق جنوبی افريقی رہنما نے پناہ گزينوں کے ليے اپنے دروازے کھلے رکھنے پر جرمنی اور سويڈن جيسے ممالک کو سراہا بھی۔ مہاجرين کے بحران کا جڑ سے حل تلاش کرنے کے ليے يورپی يونين پر زور ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ميرے خيال ميں بہتر کنٹرول اور تعاون کا وقت آ گيا ہے۔‘‘ انہوں نے يہ بھی کہا کہ اردن جيسے ملکوں کی مزيد مالی امداد کی جانا چاہيے جہاں شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے لاکھوں پناہ گزين قيام کيے ہوئے ہيں۔ ايف ڈبليو ڈی کلارک نے مشرق وسطیٰ کے ممالک پر بھی زور ديا کہ وہ ان جہادی گروپوں کے خلاف کارروائی ميں مدد کريں، جن کی کارروائيوں کے نتيجے ميں لوگ نقل کانی پر مجبور ہو رہے ہيں۔

ايف ڈبليو ڈی کلارک کو جنوبی افريقہ ميں نسل پرستی کے خامتے کے ليے نيلسن منڈيلا کے ہمراہ سن 1993 ميں نوبل امن انعام سے نوازا گيا تھا۔