غیرقانونی مہاجرین کا بحران: یورپی یونین سمٹ جمعرات کے روز
20 اپریل 2015یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے جمعرات کے روز ہونے والی سمٹ کا اعلان کیا۔ اِس سے قبل یونین کے وزرائے خارجہ بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیوں کی تواتر سے غرقابی سے پیدا ہونے والی بحرانی صورت حال پر پیر کے روز گفتگو کرتے رہے۔ مبصرین کے مطابق وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مرتب کی گئی تجاویز پر حتمی فیصلے کے لیے یونین کے لیڈران جمعرات کو کوئی اہم فیصلہ دے سکتے ہیں۔ دوسری جانب امدادی ٹیمیں پیر کے روز بھی بحیرہ روم میں ڈوبنے والی نعشیں یا بچ جانے والے افراد کی تلاش میں مصروف رہیں۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے عہد کیا ہے کہ وہ سمندری راستے یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کی حفاظت کے لیے زیادہ اقدامات اٹھائیں گے۔ گزشتہ روز بحیرہ روم میں کشتی کے حادثے میں سات سو افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس واقعے کے بعد یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی ہونے والی ایک ہنگامی ملاقات میں اس طرح کے واقعات کے روک تھام کے لیے مذاکرات کیے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ یورپی رہنما انسانوں کی اسمگلنگ روکنے اور امدادی کاموں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے زیادہ کوششیں کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپی ممالک اس تناظر میں زیادہ اقدامات کرنے سے کتراتے رہیں ہیں کیونکہ ان کے خیال میں اس طرح غیر قانونی طور پر یورپ کا رخ کرنے والوں کو تقویت ملے گی۔
غیرقانونی مہاجرین کی دو کشتیوں کی غرقابی پر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنی انتخابی مہم میں وقفہ لاتے ہوئے انسانی اسمگلروں کی کارروائیوں کی مذمت کرنے کے علاوہ اِن کشتیوں کی غرقابی اور کئی ہلاکتوں کے واقعے کو انتہائی ہولناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ یورپ کے لیے بہت تاریک دن ہے۔ کیمرون کے مطابق ایک جامع حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے انسانوں کی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کرنا اب وقت کی ضرورت ہے۔ برطانوی وزیراعظم کے مطابق ہر ممکن طریقے سے انسانی اسمگلنگ کے عمل کو روکا جانا بہت ہی اہم ہے۔ اُدھر جنوبی اٹلی میں پولیس نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک منظم گروہ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اطالوی علاقے سسلی کے پراسیکیوٹر کے مطابق چوبیس افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔
اٹلی کے وزیراعظم ماریو رینزی کے مطابق غور کیا جا رہا ہے کہ لیبیا میں مقیم انسانی اسمگلوں کے خلاف محدود آپریشن کا امکان کس حد تک ہے۔ رینزی کے مطابق کسی فوجی اقدام کا کوئی بھی نظریہ زیر غور نہیں ہے۔ اطالوی وزیراعظم کے مطابق یہ پہلو غور طلب ہے کہ یورپ پہنچنے کی خواہش رکھنے والے غیر قانونی مہاجرین کو بحیرہ روم میں غیر محفوظ کشتیوں پر لاد کر روانہ کرنے والے مجرموں کے ٹھکانوں کو کس طرح تباہ کیا جا سکتا ہے۔ اطالوی وزیراعظم نے مالٹا کے اپنے ہم منصب جوزف ماسکٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔