فائر بندی کوششیں، بلنکن کا جنگ کے دوران خطے کا چھٹا دورہ
20 مارچ 2024امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن آج بدھ 20 مارچ کے روز ایک بار پھر مشرق وسطیٰ کے خطے میں پہنچ رہے ہیں، جو گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک ان کا اس خطے کا چھٹا دورہ ہے۔
غزہ میں وسیع تر عوامی فاقہ کشی کے خلاف اور زیادہ تنبیہات
اس دورے کا مقصد بھی ان کوششوں کا جلد از جلد نتیجہ خیز بنانا ہے، جو غزہ کی جنگ میں اسرائیل اور حماس کے مابین فائر بندی اور حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کی جا رہی ہیں۔
انٹونی بلنکن جدہ میں سعودی رہنماؤں اور قاہرہ میں مصری قیادت سے ملیں گے اور ان کی کوشش ہو گی کہ مصر اور قطر کی ثالثی کوششوں کے نتیجے میں تشکیل پانے والے ممکنہ سیزفائر معاہدے کو جنگی فریقین کی طرف سے منظور کروا کے غزہ میں لاکھوں متاثرہ فلسطینی شہریوں کے لیے زیادہ سے زیادہ امداد کی تیز رفتار ترسیل کو بھی یقینی بنایا جا سکے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا دورہ واشنگٹن
غزہ پٹی کی جنگ میں فائر بندی کے لیے ایک طرف اگر قطر، مصر اور امریکہ سمیت کئی ممالک براہ راست یا پس منظر میں رہ کر اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، تو دوسری طرف اسرائیل سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نیتن یاہو کابینہ میں شامل اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ آئندہ ہفتے اس لیے امریکہ کا دورہ کریں گے کہ واشنگٹن میں بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتوں میں رفح میں زمینی فوجی آپریشن کے بارے میں بات چیت کر سکیں۔
اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، یورپی یونین
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اسرائیلی فوج غزہ پٹی کے جنوب میں مصر کے ساتھ سرحد کے قریب رفح شہر میں بھرپور زمینی فوجی آپریشن کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے، جس کے لیے ابھی وقت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
لیکن اقوام متحدہ، اس کے کئی ذیلی ادارے، امریکہ، برطانیہ اور متعدد دیگر یورپی ممالک بھی اس مجوزہ زمینی آپریشن کے اس لیے شدید مخالف ہیں کہ رفح میں غزہ پٹی کے شمالی اور وسطی حصوں سے بے گھر ہو کر آنے والے لاکھوں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے اور وہاں اسرائیلی فوج کا حماس کے خلاف کوئی بھی زمینی آپریشن لاکھوں فلسطینی شہریوں کی زندگیوں کے لیے بھی بڑا خطرہ ہو گا۔
بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی فوج رفح میں داخل ہو گی، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے بدھ کے روز کہا گیا کہ وزیر دفاع گیلنٹ کی قیادت میں ایک وفد امریکی صدر بائیڈن کی دعوت پر یہ دورہ کرے گا اور اس دوران وفد کے ارکان امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن سے بھی ملیں گے تاکہ امریکی اتحادیوں پر یہ واضح کیا جا سکے کہ اسرائیل رفح شہر میں کس طرح کا زمینی فوجی آپریشن کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
رفح شہر میں اس وقت غزہ کی 2.4 ملین کی مجموعی آبادی میں سے تقریباﹰ 1.4 ملین فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ میں سو سے زائد نئی ہلاکتیں
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت نے آج بتایا کہ اس تنگ ساحلی لیکن بہت گنجان آبادی فلسطینی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں مزید 104 افراد ہلاک ہو گئے۔ وزارت صحت کے مطابق تازہ اسرائیلی کارروائیوں میں مزید 162 افراد زخمی بھی ہو گئے۔
سمندری راستے سے امداد کی پہلی کھیپ غزہ پہنچ گئی
یوں گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل میں فلسطینی تنظیم حماس کے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہونے والی غزہ کی جنگ میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب 31,923 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد بھی 74,096 بنتی ہے۔
غزہ میں وزارت صحت کی طرف سے ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں عام شہری یا عسکریت پسند ہونے کے حوالے سے کوئی تفریق نہیں کی جاتی تاہم اقوام متحدہ کی طرف سے یہ اعداد و شمار زیادہ تر درست اور قابل اعتماد سمجھے جاتے ہیں۔
وزارت صحت، طبی کارکنوں اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے مطابق اب تک غزہ میں ہلاک ہونے والے تقریباﹰ 32 ہزار انسانوں میں سے بہت بڑی اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔
حماس کی جنگ بندی کی تجویز ’غیر حقیقی‘ ہے، اسرائیل
الشفا ہسپتال میں نوے جنگجو مارے گئے، اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ غزہ پٹی کے سب سے بڑے ہسپتال الشفا میں پیر کو علی الصبح دوسری مرتبہ جو بڑی عسکری کارروائی کی گئی، اس میں الشفا کمپلیکس میں چھپے ہوئے 90 کے قریب ایسے جنگجو ہلاک کر دیے گئے، جن کا تعلق حماس کے عسکری بازو سے تھا۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس نے الشفا ہسپتال میں آپریشن کے دوران وہاں سے تقریباﹰ 160 عسکریت پسندوں کو حراست میں بھی لے لیا۔
قطری ثالثوں کا ہدف عیدالفطر سے قبل غزہ کی جنگ میں فائر بندی
اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کی اسپیشل فورسز نے شمالی غزہ میں اب تک محض جزوی طور پر کام کرنے والی چند گنی چنی طبی تنصیبات میں سے ایک کے طور پر الشفا ہسپتال میں یہ کارروائی پیر کو طلوع آفتاب سے قبل کی اور اس دوران اسرائیلی انفنٹری کو ٹینکوں اور توپ خانے کی مدد بھی حاصل تھی۔
یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ فوج کو ملنے والی ''خفیہ معلومات کے مطابق الشفا ہسپتال میں حماس کے جنگجو چھپے ہوئے تھے۔‘‘
م م / ا ا، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)